پاکستان: مالاکنڈ فوجی آپریشن اور ملٹری ڈپلومیسی
21 مئی 2009پاکستان کے اندر مجموعی طور پر سیاسی بے سکونی کی وجہ سے انتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اگر قبائلی علاقوں میں بے یقینی کی فضا قائم ہے تو اِس صوبے کے لوگوں میں مایوسی پھیلنے کا عمل شروع ہے۔ اِس صورت حال کو کئی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر نمایں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے اہم مالاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں فوج کے پندرہ ہزار کارکن خصوصی آپریشن راہِ راست میں شریک ہیں۔ سوات، بنیر اور دیر میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری ہے۔
اِس فوجی آپریشن کی اہمیت کے تناظر میں حال ہی میں پاکستانی فوج کے چیف جنرل اَشفاق پرویز کیانی نے یورپی ملکوں کا دورہ کیا اور اِس دورے کے دوران اپنی ملاقاتوں اور میٹنگوں میں فوجی آپریشن کے حوالے سے میزبان ملکوں کے اہم فوجی اور سول حکام کو بریفنگ دی۔ اِسی طرح جنرل طارق مجید آسٹریلیا گئے اور وہاں اِس آپریشن کے تناظر میں بریفنگ دی۔
پاکستانی دانشوروں کا خیال ہے کہ ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان عالمی طاقتوں کو باور کروانا چاہتا ہے کہ وہ اپنے مشرقی سرحدوں سے فوج کو نکالنے سے قاصر ہے کیونکہ بھارتی فوج بھی وہاں موجود ہے۔ اِس کے علاوہ پاکستان، ملٹری ڈپلو میسی سے مہاجرین کے مسئلے کو بھی عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش میں ہے۔
اِس دوران مالاکنڈ ڈویژن میں فوج آپریشن میں کوئی کمی نہیں لائی گئی ہے۔ مزید ساٹھ عسکریت پسندوں کے ہلاک کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ فوج کی پیش قدمی سست ہونے میں وہاں بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی وجہ قرار دی گئی ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن میں جاری آپریشن کے باعث لاکھوں افراد مہاجرت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اُن کے لئے وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے ڈونررز کانفرنس طلب کی ہے۔ جمعرات کو ہونے والی کانفرنس میں کئی عملی پہلووں پر بات کی جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔