پاکستان: خود کُش حملے میں 70 ہلاکتوں کا خدشہ
1 جنوری 2010تاہم مقامی ٹیلی وژن چینلز کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 70تک پہنچ گئی ہے اور اِس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ واقعہ شہر لکی مروت کے قریب واقع گاؤں شاہ حسن خیل میں پیش آیا۔ کھیل دیکھنے والے تماشائیوں میں کئی بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اِس گاؤں کے باشندے القاعدہ کے حامی طالبان کے مخالفین میں شمار ہوتے تھے۔
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اردگرد واقع بیس سے زیادہ مکانات تباہ ہو گئے۔ مقامی نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ پینسٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے سربراہ ایوب خان نے بتایا کہ حملہ آور نے میدان کے بیچوں بیچ اپنی گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک اور گاڑی بھی تھی، جس کا ڈرائیور اُسے لے کر موقع سے فرار ہو گیا۔
اگرچہ انتہا پسند اب عام مارکیٹوں، حتیٰ کہ مساجد تک کو بھی حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، تاہم اِس سے پہلے کم ہی ایسا ہوا ہے کہ کسی کھیل کو دیکھنے والے ہجوم کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ طالبان وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں اپنے ٹھکانوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے باوجود سینکڑوں پاکستانی شہریوں کو اِسی طرح کے خود کُش حملوں میں ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یہ حملہ اُس روز ہوا، جس روز کراچی میں ایک حالیہ خُود کُش حملے کے خلاف احتجاج کے لئے ہڑتال کی گئی تھی۔ کراچی کی گلیاں اور بازار جمعے کو خالی رہے۔ جمعے ہی کو اِس شہر کے ایک دورے کے موقع پر وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ یہ عسکریت پسند گروپ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا:’’یہ کرائے کے قاتل ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن ہیں۔ یہ اسلام کے دشمن ہیں۔‘‘
لکی مروت سے مقامی صحافی ثمر گل مروت کی زبانی اس واقعے کے بارے میں تفصیلات سننے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلِک کریں۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : افسر اعوان