پاکستان: تین ارب ڈالر سے زائد اضافی قرضہ منظور
8 اگست 2009مالیاتی ادارے کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس قرضے سے امکاناً حکومت پاکستان اپنے مالیاتی مسائل کو کم کرنے کی کوشش کرے گی۔
عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کےلیے ایک مالیاتی پیکج یا قرضوں کا پروگرام گزشتہ سال سے منظور کر رکھا ہے۔ IMF کا خیال ہے کہ پاکستان اِن قرضوں سے اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے کی کوشش کرے گا جو ملکی اقتصادیات میں زوال کے باعث انتہائی پیچیدہ ہو چکی ہے۔
پاکستان کی مالیاتی پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لئے چار ارب ڈالر پہلے ہی دئے جا چکے ہیں۔ گزشتہ روز قرضے کی منظوری، دوسری قسط کو جس انداز میں استعمال کیا گیا ہے اور بشمول پیپلز پارٹی کی حکومت کے مانیٹری پروگرام، کو دیکھنے کے بعد دی گئی۔
پاکستان نے گزشتہ سال انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے ملک کی مخدوش اقتصادی صورتِ حال کے تناظر میں رابطہ کیا تھا۔ پاکستان میں افراطِ زر کی شرح تیس فی صد سے بلند ہوچکی ہے۔ اشیائے خوردو نوش اور دوسری ضروری اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ کم آمدنی والے طبقے پر حالات انتہائی تنگ ہیں۔ متوسط طبقے کی افزائش کے امکانات ختم ہوتے جا رہے ہیں۔تنگدستی جگہ جگہ ڈیرے ڈالے بیٹھی ہے۔
بین الاقوامی اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ قرضوں کی وصولی کے بعد بھی پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورت حال میں بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے کیوں کہ پاکستانی اقتصادیات کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔ صنعتی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔ زرعی شعبہ پھل پھول نہیں رہا۔ مجموعی طور پر معیشت کا گراف بلند ہونا تو دور کی بات، یہ رو بہ زوال ہے۔ تجارتی خسارے کا حجم بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ اِسی طرح سالانہ بجٹ خسارے کا حجم کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
اقتصادی ماہرین مزید کہتے ہیں کہ اندرونِ ملک بے روزگاری کی سطح انتہائی بلند ہو چکی ہے۔ پاکستان کے مالی اور دوسرے منافع بخش ادارے خوشحال ہونے کی جگہ بدحال ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے اضافی قرضے سے پاکستانی اقتصادیات کے بہتر ہونے کی اُمید کم ہی کی جا سکتی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے مالیاتی سیکٹر میں متعارف کروائی جانے والی اصلاحات کو استحسانی نگاہوں سے دیکھا ہے۔