1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ایک ماہ میں تقریباﹰ 30 افراد کو سزائے موت

10 ستمبر 2018

پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران فوجی عدالتوں کی طرف سے 28 لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج پیر کے روز مزید مبینہ 13 ’دہشت گردوں‘ کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/34dZ1
Deutschland Galgen im Neanderthal Museum Mettmann
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch

پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے جن 13 طالبان کی سزائے موت پر دستخط کیے ہیں، انہیں فوجی عدالتوں نے مسلح افواج پر حملوں، اسکولوں کی تباہی اور معصوم شہریوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایا تھا۔ اس بیان کے مطابق، ’’ان حملوں میں کُل 202 افراد ہلاک ہوئے جن میں 151 عام شہری بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں مسلح افواج کے 51 اہلکار، جبکہ 249 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘ جنرل باجوہ نے سات دیگر افراد کو جیل کی سزا کی بھی توثیق کی جنہیں فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردی کے جرم میں یہ سزائیں سنائی گئی تھیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج نے 16 اگست کو اعلان کیا تھا کہ  15 عسکریت پسندوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی گئی ہے۔ فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت فوج کو سویلین کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے اس پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔

پاکستان میں فوجی عدالتیں دسمبر 2014ء میں پشاور کے ایک اسکول میں حملے کے بعد قائم کی گئی تھیں۔ فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس اسکول میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔

اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے سزائے موت دیے جانے پر موجود پابندی ختم کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین  کو چھوڑ کر ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان بالترتیب وہ چار ایسے سب سے زیادہ سزائے موت پر عملدرآمد کرنے والے ممالک ہیں جہاں سال 2017ء کے دوران دنیا بھر میں ہونے والی سزائے موت میں سے 84 فیصد پر عمل کیا گیا۔

پاکستان دہشت گردی کے خلاف 2004ء سے نبرد آزما ہے۔ حالیہ کچھ برسوں کے دوران پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں کافی زیادہ بہتری آئی ہے۔ اپریل 2017ء میں پاکستانی پارلیمان نے فوجی عدالتوں کے کام کرنے کی مدت میں مزید دو برس کی توسیع کر دی تھی۔

Qamar Javed Bajwa
جنرل قمر باجوہ نے جن 13 طالبان کی سزائے موت پر دستخط کیے ہیں، انہیں فوجی عدالتوں نے مسلح افواج پر حملوں، اسکولوں کی تباہی اور معصوم شہریوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایا تھا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Yousuf

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے سزائے موت کی توثیق ہونے کے گزشتہ دونوں بیانات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ مجرموں کو سنائی جانے والی اس سزا پر کب عملدرآمد ہو گا مگر ماضی میں ایسا 24 سے 48 گھنٹوں کے درمیان ہوتا رہا ہے۔

ا ب ا / ا ا (اے ایف پی)