1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت ميں کشيدگی، کشمير ميں اموات کا سلسلہ جاری

24 ستمبر 2018

بھارتی زير انتظام کشمير ميں مختلف پرتشدد واقعات ميں کم از کم ايک بھارتی فوجی جبکہ پانچ مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے ہيں۔ پاکستان اور بھارت کے درميان اعلٰی سطحی مذاکرات کی منسوخی کے بعد تشدد کی یہ تازہ لہر ديکھنے ميں آ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/35P8l
Indien Proteste in Kaschmir
تصویر: Shuaib Bashir

بھارتی فوج کے کرنل راجيش کاليا نے بتايا کہ دو باغی اتوار تيئس ستمبر کی صبح ہلاک ہوئے جبکہ تين مشتبہ جنگجوؤں اور ايک بھارتی فوجی کی ہلاکت پير چوبيس ستمبر کو ہوئی۔ کاليا کے مطابق دو مشتبہ جنگجو اتوار کے روز سرحد پار کرنے کی کوشش ميں تھے جب پوليس نے ان کے خلاف کارروائی کی۔ يہ ہلاکتيں شمالی تنگ دھر سيکٹر ميں ہوئيں۔

يہ امر اہم ہے کہ ايٹمی طاقتوں بھارت اور پاکستان کے مابين ان دنوں کشيدگی پھر بڑھ گئی ہے۔ يہ معاملہ شروع اس وقت ہوا، جب پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نريندر مودی کو پچھلے ہفتے ايک خط ارسال کيا۔ پاکستان نے بھارت کو اعلٰی سطحی وفد کی ملاقات کی دعوت دی جسے ابتداء ميں نئی دہلی حکومت نے قبول کر ليا تاہم آگلے چوبيس گھنٹوں ميں اسے مسترد کر ديا گيا۔ بھارت کی حکومت نے يہ فيصلہ متنازعہ کشمير ميں بھارتی فوجيوں کی ہلاکت کے تناظر ميں کيا جس کا الزام وہ پاکستان کے حمايت يافتہ عليحدگی پسند عناصر پر  عائد کرتی ہے۔ نئی دہلی حکومت نے کشميری جنگجو برہان وانی کی ياد ميں پاکستان ميں ٹکٹوں کے اجراء پر بھی اعتراض کيا، جو اس کے مطابق ايک باغی جنگجو تھا اور جسے اس طرح کی پذيرائی حاصل نہيں ہونی چاہيے۔

پاکستان و بھارت کے وزرائے خارجہ کی يہ ملاقات امريکا ميں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونا تھی، جو دونوں روايتی حريف ممالک کے وزرائے خارجہ کی تين سال ميں پہلی ملاقات ہوتی۔ اس ملاقات کی منسوخی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے عمران خان نے بھارتی رد عمل کو ’تکبرانہ‘ قرار ديا، جس کے بعد معاملات مزيد بگڑ چکے ہيں۔

کشمير ميں باغی گروپ سن 1989 سے عليحدگی کے ليے مسلح تحريک جاری رکھے ہوئے ہيں۔ اس دوران ہزارہا شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں