پاکستان اور بھارت دہشت گردی کے خلاف موثر تعاون پر متفق
24 اکتوبر 2008مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بم دھماکے سمیت دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں اطلاعات کا تبادلہ کیا گیا۔ بیان کے مطابق یہ مذاکرات صدر آصف علی زرداری اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان نیویارک میں ہونے والی ملاقات کے نتیجے میں ہوئے۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری چوہدری اعزازاحمد نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کےاسپیشل سیکریٹری شری ویوک کاٹ نے کی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نئی دہلی نے کابل میں بھارتی سفارت خانے پر ہونے والے خود کش بم دھماکے میں ایسی فون کالز کی ریکارڈنگ اور دیگر تفصیلات پاکستانی حکام کے سپرد کیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس حملے میں مبینہ طور پرپاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور دیگر پاکستانی عناصر ملوث تھے۔
اس بات چیت میں پاکستانی حکام نے قبائلی علاقوں میں جاری شورش کے حوالے سے مبینہ طور پر بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے سے متعلق معلومات بھارتی حکام کوپیش کیں۔
پاکستانی وفد کے سربراہ چوہدری اعزاز احمد نے مذاکرات کے بعد نئی دہلی میں ڈوئچے ویلے کو بتایا :’’ ہم نے کھلےذہن کے ساتھ بھارتی حکام سے ملاقات کی۔ میرا خیال ہے کہ بھارت کی طرف سے بھی مجھے یہی محسوس ہوا۔‘‘
انسداد دہشت گردی سے متعلق پاک بھارت مذاکرات میں یہ بھی طے پایا کہ دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔