1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارا چنار میں دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج

24 جولائی 2020

پاکستان کے قبائلی شہر پارا چنار میں اکثریتی طور پر شیعہ مسلم آبادی والے علاقے میں بم دھماکے کے بعد مقامی افراد نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے عوام کو سنی شدت پسند گروپوں سے تحفظ فراہم نہ کرنے پر احتجاجی مظاہرے کیے۔

https://p.dw.com/p/3fsCl
Pakistan Anschlag in  Parachinar
تصویر: Getty Images/AFP/Str

پاکستان کے شمالی مغرب میں واقع قبائلی ضلع کرم کے مرکزی شہر پاراچنار میں جمعرات کے روز یہ دھماکا مصروف ترین طوری بازار میں ایک بچے کی سبزی کی ریڑھی میں رکھے گئے بم کے پھٹنے سے ہوا۔ اس واقعے میں کم از کم 18 افراد زخمی ہوگئے، جس میں ایک خاتون اور بچہ بھی شامل ہے۔ متاثرہ افراد کو مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

Karte Pakistan Parachinar ENG

پاراچنار کے مقامی رہائشی عظمت بنگش نے جمعہ کو جرمن خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد ہزاروں افراد سکیورٹی فورسز کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق دھماکے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مشتعل ہجوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوگئیں۔ دھماکے کے بعد بازار کی تمام دکانیں اور بازار بند کردیے گئے۔

پاراچنار میں پکڑے جانے والے مشکوک لوگ کون تھے؟

’یہ کام کسی نے بھی کیا ہو، انگلیاں تو سکیورٹی اداروں پر ہی اٹھیں گی‘

پاکستانی فوجی کی جرمنی میں پناہ کی تلاش کی کہانی

اس دوران سوشل میڈیا پر پاراچنار دھماکے کی مذمت کے سلسلے میں مختلف آرا کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بعض صارفین سوال کر رہے ہیں کہ اس خطے میں فوج کی بھاری نفری تعینات ہونے کے باوجود امن و امان کی صورت حال میں بہتری کیوں نہیں آ رہی۔ 

پاکستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایک ٹوئیٹ میں پوچھا، ’’خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی لوٹ رہی ہے اور پاراچنار اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ سکیورٹی فورسز کہاں ہیں اور ان سے احتساب کا سوال کرنا جرم کیوں ہے؟‘‘

پاراچنار کے مکینوں نے پریس کلب کے سامنے دھماکے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے رات بھر دھرنا دیے رکھا۔ مظاہرے میں شریک علی طوری نے بتایا کہ سینکڑوں مظاہرین پوری رات پریس کلب کے سامنے کھلے آسمان کے نیچے موجود رہے۔ 

مظاہرین کی جانب سے دھماکے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین  نے کہا، ’’تشدد کی یہ لہر کئی ماہ سے جاری ہے۔ ہم اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘ واضح رہے پچاس ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل شہر  پاراچنار میں حالیہ برسوں کے دوران متعدد بم دھماکے  ہوچکے ہیں، جن میں کئی افراد کی جانیں بھی ضائع ہوئی تھیں۔
ع آ / ع ح (ڈی پی اے، ٹوئٹر)

پارا چنار حملے کے متاثرين کے ليے برلن ميں چراغاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں