ٹرمپ کہیں اپنے ہی دام میں تو نہیں پھنس رہے؟
24 فروری 2018امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ہفتے کے دوران آتشیں اسلحے سے متعلق ملکی قوانین میں محدود سختی کی بات کی تھی۔ تاہم اب ٹرمپ کو اسلحے کے ملکی قوانین کے حامی انہیں ’’غدار اور دھوکے باز‘‘ کہہ رہے ہیں کیونکہ یہی وہ حلقے ہیں جنہوں نے سیاسی میدان میں ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے ان قوانین پر بات کرنے کو ہی اسلحہ ساز اداروں پر ایک طرح کی تنقید کہا جا سکتا ہے۔
کولوراڈو اسپورٹس شوٹنگ ایسوسی ایشن کے صدر ٹونی فیبین کے بقول، ’’ آتشیں اسلحے کی برداری میں صدر ٹرمپ کے بارے میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ انہوں نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔‘‘ یہ بیان واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ اور ان کی جماعت کے پاس اسلحے سے متعلق قوانین کو تبدیل کرنے کے حوالے سے کتنے محدود امکانات ہیں۔
امريکا: ہتھیاروں سے متعلق قانون میں بالآخر سختی زير غور
امریکی تاریخ کا انتہائی خون ریز واقعہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں
کیلیفورنیا: کرسچن یونیورسٹی میں فائرنگ، کم از کم سات افراد ہلاک
امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں اندھا دھند فائرنگ میں سترہ افراد کی ہلاکت کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت انصاف کو حکم دیا تھا کہ وہ ’پمپ اسٹاکس‘ پر پابندی کی تیاریاں شروع کر دے۔ ’پمپ اسٹاکس‘ ایک ایسے طریقہ کار کو کہتے ہیں، جس کی مدد سے کسی بھی ہتھیار سے مشین گن کی طرح مسلسل فائرنگ کی جا سکتی ہے اور یہ امریکا میں بڑی آسانی سے اور کم قیمت پر خریدا جا سکتا ہے۔
اس معاملے میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ متعدد کاروباری اداروں نے اسلحے سازی کی حمایت کرنے والے ملک کے سب سے بڑے اور با اثر ادارے یا (لابی) ’این آر اے‘ کے ساتھ اپنا تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں انشورنس اور سکیورٹی کمپنیوں کے علاوہ گاڑیاں کرائے پر دینے والے متعدد گروپس بھی شامل ہیں۔ اس طرح اب این آر اے یا اس کے ملازمین کو ان اداروں کی جانب سے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔