1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا: ہتھیاروں سے متعلق قانون میں بالآخر سختی زير غور

عاصم سلیم
21 فروری 2018

امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کے ایک حالیہ واقعے میں سترہ افراد کی ہلاکت کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آتشیں ہتھیاروں سے متعلق ملکی قانون میں محدود سختی کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2t2de
EU verschärft zur Terrorbekämpfung das Waffenrecht
تصویر: picture alliance/dpa/A. Aimo-Koivisto

ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں کہا کہ انہوں نے وزارت انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ ’پمپ اس‍ٹاکس‘ پر پابندی کی تیاریاں شروع کر دے۔ آتشیں ہتھیاروں میں ’پمپ اسٹاکس‘ ایک ایسے طریقہ کار کو کہتے ہیں، جس کی مدد سے کسی بھی ہتھیار سے مشین گن کی طرح مسلسل فائرنگ کی جا سکتی ہے۔ ’پمپ اسٹاکس‘ کسی بھی آتشیں ہتھیار کے ساتھ لگایا جانے والا پلاسٹک کا ایک ایسا اضافی حصہ ہوتا ہے، جسے امریکا میں بڑی آسانی سے اور کم قیمت پر خریدا جا سکتا ہے۔

امريکا ميں ماضی ميں پيش آنے والے اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کے بعد آتشیں ہتھیاروں سے متعلق ملکی قوانين ميں کوئی تبديلی نہيں کی گئی تھی تاہم اس بار وائٹ ہاؤس کی جانب سے يہ پيغام دينے کی کوششيں کی جا رہی ہيں کہ ٹرمپ انتظاميہ اس معاملے پر بہت سنجيدہ ہے۔ صدر ٹرمپ خود آتشیں ہتھیاروں کی ملکيت کے حق کے حامی ہيں اور ہتھیاروں سے متعلق ملکی قوانين ميں کسی بڑی تبديلی پر عموماً انتظاميہ خاموش ہی دکھائی دی ہے۔ البتہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب يہ پيغام ديا جا رہا ہے کہ ٹرمپ فلوريڈا کے اسکول ميں فائرنگ کے بعد اس سلسلے ميں تجاويز پر غور کرنے کے ليے تيار ہيں۔

فلوریڈا کے شہر پارک لينڈ ميں فائرنگ کے حاليہ واقعے کے تناظر ميں آتشیں ہتھیاروں سے متعلق قوانين میں محدود سختی کا اشارہ دیتے ہوئے منگل بيس فروری کو ٹرمپ نے کہا، ’’ہميں اپنے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ليے مزيد کچھ کرنا ہو گا۔‘‘ امریکی صدر کے بقول ان کی انتظاميہ فائرنگ کے اس تازہ ترين واقعے کے رد عمل ميں کچھ کرنے کے ليے سرگرم ہے۔

USA Anti-Waffen-Demonstration in Fort Lauderdale
تصویر: Reuters/J. Drake

دريں اثناء اپنے ايک ٹوئٹر پيغام ميں امريکی صدر نے منگل کی شب واضح طور پر لکھا کہ وہ ہتھيار خريدنے والوں کے پس منظر کے بارے ميں زيادہ سخت کاغذی کارروائی کے حامی ہيں، ’’ہم چاہے ری پبلکن ہوں يا ڈيموکريٹس، ہميں اب آتشیں ہتھیار خريدنے والوں کی چھان بين کے عمل کو مضبوط تر بنانا ہو گا۔‘‘ دريں اثناء وائٹ ہاؤس کی يوميہ پريس بريفنگ کے دوران ایک خاتون ترجمان سے جب منگل کے روز پوچھا گيا کہ آيا صدر ’اسالٹ ٹائپ‘ يا بھاری نقصان پہنچانے والے ہتھياروں پر پابندی بحال کرنے کو تيار ہيں، تو انہوں نے جواب ديا کہ اس کے ليے ’دروازہ بند ہر گز نہيں‘۔