1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی ملکوں کے شہريوں کے ليے پاکستان ميں ’ويزا فری انٹری‘

22 دسمبر 2018

امريکا ميں ستمبر گيارہ کے تناظر اور پاکستان ميں دہشت گردانہ کارروائيوں کے سبب بری طرح متاثر ہونے والی پاکستانی سياحت کی صنعت کے فروغ کے ليے اب اسلام آباد حکومت ويزا پاليسی نرم بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3AXp2
Pakistan Lahore Badshahi-Moschee
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی وزير اطلاعات فواد چوہدری نے مطلع کيا ہے کہ ان دنوں ملکی ويزا پاليسی کا جائزہ ليا جا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتايا کہ پچپن ممالک کے شہريوں کے ليے پاکستان ميں بغير ويزے سفر کی سہولت زير غور ہے۔ ان ميں زيادہ تر يورپی ممالک شامل ہيں۔

پاکستان ميں سياحت کی بحالی پر وزير اعظم عمران خان کی خصوصی توجہ رہی ہے۔ خان پاکستان کو ايک اسلامی فلاحی رياست بنانا چاہتے ہيں اور اس سلسلے ميں وہ سياحت کو بالخصوص فروغ دينے کے خواہاں ہيں۔ ليکن پاکستان کی موجود ويزا پاليسی کئی غير ملکيوں کے ليے درد سر ثابت ہوتی ہے۔ برازيل کی قومی ٹيم و ہسپانوی کلب ريئل ميڈرڈ کے اسٹار کھلاڑی کاکا ويزا نہ ملنے کے سبب ايک نمائشی ميچ ميں شرکت کے ليے پاکستان نہ آسکے۔ ايسا ہی کچھ پرتگالی فٹ بالر لوئيس فيگو کے ساتھ بھی ہوا۔ فواد چوہدری کے بقول يہ واقعات ويزا پاليسی کے سبب رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہيں۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتايا کہ انہوں نے انٹريئر سيکرٹری سے اس بارے ميں تبادلہ خيال کيا ہے۔

واضح رہے کہ اسی ماہ پرتگال نے سياحت کے ليے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دے ديا ہے۔ فرانس نے بھی پاکستان کے حوالے سے سفری ہدايات ميں نرمی کی ہے۔ پاکستانی وزير برائے انفارميشن نے اس پيش رفت کو خوش آئند قرار ديا ہے۔

پاکستان آخری مرتبہ سن 1970 کی دہائی ميں سياحت کے ليے ايک مشہور و معروف ملک تھا۔ اس دہائی ميں ’ہپی ٹريل‘ کی مد ميں کئی مغربی مالک کے سياح پاکستان آئے تھے۔ يہ سياح پاکستانی وادی سوات اور کشمير سے ہوتے ہوئے نيپال اور بھارت جايا کرتے تھے۔ تاہم بعد ازاں ملک ميں عدم استحکام و دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے پاکستان ميں سياحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسی روئٹرز