1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ووٹنگ نہ ہوئی: صدر پارلیمان تحلیل کریں، عمران خان کی درخواست

مقبول ملک ع ا
3 اپریل 2022

پاکستانی قومی اسمبلی کا اجلاس آج اتوار کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر ہی ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے صدر کو پارلیمان تحلیل کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/49ORq
ملک میں نئے عام انتخابات کرائے جانا چاہییں، عمران خان کا قوم سے خطابتصویر: Saiyna Bashir/REUTERS

پاکستان کو گزشتہ چند ہفتوں سے جس سیاسی بے چینی اور بے یقینی کا سامنا ہے، اس کے نقطہ عروج پر آج اتوار تین اپریل کے روز، جب قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران ‌خان کے خلاف اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی، ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بیرونی سازش ہے اور اس لیے وہ اس قرارداد کو مسترد کرتے اور اجلاس کو ملتوی کرتے ہیں۔

یہ ایک ایسی غیر متوقع سیاسی پیش رفت تھی، جس پر بہت سے حلقوں کی طرف سے حیرانی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ کئی ماہرین قانون بھی اس اقدام کو ملکی آئین کے منافی قرار دے رہے ہیں۔

عمران خان کا قوم سے خطاب

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے فوراﹰ بعد وزیر اعظم عمران خان نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ انہوں نے صدر عارف علوی کو باقاعدہ طور پر یہ درخواست کر دی ہے کہ وہ پارلیمان تحلیل کر دیں۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ایک بیرونی سازش ہے، جس کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم دے کر ارکان کی ہمدردیاں خریدی گئیں یا انہیں اپنی ہمدردیاں بدل دینے کے لیے کہا گیا۔

BG Regierungssitze | Islamabad
پاکستانی قومی اسمبلی کا اجلاس عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے بغیر ہی ملتوی کر دیا گیاتصویر: imago/Xinhua

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں  نئے عام انتخابات کرائے جائیں اور جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق جیتنے والی پارٹی حکومت بنائے، نہ کہ بیرونی اثر و رسوخ سے ملکی حکومت بدلنے کی کوشش کی جائے۔

اپوزیشن کا موقف

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے فوراﹰ بعد اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے نہ صرف اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا بلکہ یہ بھی کہا کہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کے اندر تب تک دھرنا دیں گے، جب تک کہ ایوان کا اجلاس بحال کر کے تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری نہ کرائی جائے۔

اپوزیشن کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اب تک تو عدم اعتماد کی تحریک صرف وزیر اعظم ہی کے خلاف تھی، لیکن اگر ضروری ہوا تو قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریکیں پیش کی جائیں گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد کہا کہ ان کی پارٹی فوری طور پر آئینی ماہرین سے مشورے کر رہی ہے اور اس کوشش میں ہے کہ سپریم کورٹ میں ہنگامی طور پر ایک درخواست دائر کر کے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے اور وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے صدر کو پارلیمان تحلیل کرنے کی درخواست دیے جانے کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دلوایا جائے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی

پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں میں آج کے اجلاس میں اگر تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا  تھی، تو دوسری طرف لاہور میں پنجاب اسمبلی کے ایک اجلاس میں نئے قائد حزب اقتدار کا انتخاب بھی کیا جانا تھا۔ صوبائی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے آج ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو بھی کسی رائے شماری کے بغیر ہی محض چند منٹ جاری رہنے کے بعد چھ اپریل تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔