1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واپس گھر جانا ہے، جہادیوں کی ’روسی بیواؤں‘ کی پوٹن سے التجا

27 اکتوبر 2019

شام میں کرد فورسز کے زیر انتظام علاقوں میں قید جہادیوں کی مبینہ بیواؤں اور بیویوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے جذباتی اپیل کی ہے کہ انہیں واپس روس بلوا لیا جائے۔

https://p.dw.com/p/3S1S2
Syrien Humanitäre Katastrophe in Aleppo
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian State TV

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ماضی میں جہادیوں کی حامی روسی خواتین نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیدران سے اپیل کی ہے کہ انہیں واپس روس میں اپنے گھروں میں پہنچانے میں ان کی مدد کی جائے۔ یہ وہ خواتین ہیں، جنہوں نے جہادیوں سے شادی کر رکھی تھی اور کچھ خواتین کے بچے بھی ہیں۔

آر بی کے نیوز ویب سائٹ نے ہفتے کی شب ایک ایسی ہی روسی خاتون کی آڈیو جاری کی، جس میں سنا جا سکتا ہے کہ وہ واپس اپنے گھر جانے کی درخواست کر رہی ہے۔ اس خاتون کا نام ژولیا کیراکووا بتایا گیا ہے۔ اس خاتون نے کہا، ''میری درخواست ہے کہ مجھے میرے گھر پہنچایا جائے۔ میں واپس آئی ایس ( اسلامک اسٹیٹ) نہیں جانا چاہتی۔‘‘

یہ آڈیو ریکارڈنگ چیچنیا کے انسانی حقوق کی محتسب خیدا سارٹووا نے فراہم کی ہے، جو جہادیوں کی بیواؤں اور بچوں کو واپس روس بلوانے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ آڈیو کب ریکارڈ کی گئی تھی۔ واپس روس آنے کی خواہش رکھنے والی خواتین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ شمال مشرقی شام میں واقع الہور کیمپ یا ترک سرحد کے قریب واقع النسا کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔

ژولیا کیراکووا اپنے آڈیو پیغام کے آخر میں رو بھی پڑیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ سے ہے۔ اس خاتون نے کہا کہ اسے خوف ہے کہ الہور کیمپ میں موجود دیگر خواتین انہیں مار پیٹ سکتی ہیں کیونکہ وہ ابھی تک اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہیں، ''یہ خواتین بہت زیادہ جارحیت پسند ہیں۔ انہوں نے خیموں میں آگ بھی لگائی اور دیگر کئی خواتین پر تشدد بھی کیا۔ میں نہیں جانتی کہ میں کیا کروں۔‘‘

سارٹووا نے آر بی کے نیوز ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ وہ ژولیا کیراکووا کے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ روسی خاتون شام گئی تھی، جہاں اس نے ایک جنگجو سے شادی کر لی تھی۔ تاہم اس کا شوہر ہلاک ہو گیا تھا۔

ایک اور ریکارڈنگ کے مطابق ایک خاتون (جس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی) کیمپ سے فرار ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے یہ خاتون ترک زیر انتظام علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی، جہاں ترک فوج نے اس کی مدد کی۔ ایک اور خاتون نے کہا، ''ہمارے بچے ہیں۔ یہاں جنگ کی حالت ہے۔ ہم کچھ نہیں کر سکتیں۔ ہمیں یہاں سے نکالنے میں کیا مشکل ہو سکتی ہے۔‘‘ اس خاتون نے بھی اپنا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔

چیچنیا کے انسانی حقوق کی محتسب خیدا سارٹووا کی ساتھی تاتینا موسکالووا نے 'ایکو آف ماسکو‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ ان خواتین کی روس واپسی کی خاطر متعلقہ حکومتی اداروں سے بات چیت کریں گی۔ یاد رہے کہ جب شام اور عراق میں دہشت گرد گروہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے غلبہ حاصل کیا تھا تو روس سے تعلق رکھنے والی کئی خواتین بھی جہادیوں کی حمایت میں وہاں پہنچ گئی تھیں۔ تاہم اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے شکست کے بعد کئی روسی خواتین کو واپس اپنے گھروں میں پہنچایا جا چکا ہے۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں