1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال میں دلت خواتین کے ساتھ ناروا سلوک

1 مارچ 2010

کالی بسووکرما جسے نیپال میں ان کے گاؤں میں رہنے والے لوگوں نے دو روز تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں انسانی فضلہ کھانے پر بھی مجبور کیا ۔ یہاں تک کے اس خاتون کو بلآخر یہ اعتراف کرنا پڑا کہ وہ کالا جادو کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/MHAG
ایک نیپالی خاتونتصویر: AP

کالی کا تعلق نیپال کے ہندو معاشرے میں سب سے نچلے طبقے سے ہے۔ اس طبقہ کو دلت کہتے ہیں۔ لیکن اب کالی بسوو کرما کو یہ معلوم ہے کہ اُسے اِس غیر انسانی سلوک کا نشانہ اس لئے بنایا گیا کیونکہ وہ سماج کے سب سے کچلے ہوئے طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔

نیپالی دارلحکومت کھٹمنڈو سے چالیس کلو میٹر جنوب کی طرف واقع پیوتار نامی گاؤں کی رہنے والی اس خاتون نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ 35 دیہاتیوں نے اُسے گھر سے زبردستی نکال کر ایک ایسی جگہ بند کر دیا، جہاں مویشی رکھے جاتے تھے۔

بعد میں اُسے انسانی فضلہ کھانے اورپشاب پینے پربھی مجبور کر دیا گیا، پھر اگلے دن اس کی جلد کو تیز دھار آلوں سے جگہ جگہ سے اس طرح کاٹا گیا کہ وہ تشدد برداشت نہ کر سکی اور نتیجتا اُسے اپنی جان بچانے کے لئے یہ اعتراف کرنا پڑا وہ لوگوں پر کالا جادو کرتی ہے اور یہ کہ گاؤں کا ایک اسکول ٹیچر اس کے جادو کی وجہ سے بیمار ہوا تھا۔ نیپال میں کالی بسووکرما پر تشدد کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ نچلی ذات کے لوگوں کو اکثراس طرح کے مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Jahresrückblick 2008 International Mai Nach dem Abschaffung der Monarchie in Nepal
دوہزار دس کو ملک میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کا سال قرار دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

انسانی حقوق کی تنظیموں کا خیال ہے کہ نیپال میں ہر سال سینکڑوں دلت عورتوں کو اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیپال میں اقلیتی سماجی طبقے کی خواتین پربظاہر اعلٰی ذات کی ہندو آبادی کے افراد کا یہ ظلم انتہائی تشویشناک ہے۔

نیپالی وزیراعظم مدھو کمار دوہزاردس کو ملک میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کا سال قرار دے چکے ہیں لیکن صنفِ نازک کے خلاف تشدد کے واقعات میں ابھی تک کوئی خاص کمی نہیں ہوئی ہے۔

نیپال ہندو بادشاہت کے دورسے نکل کر ایک سیکولر ریاست بننے کے عمل سے گزرارہا ہے لیکن شاید اس سوال کا جواب ملک کی سیاسی اشرافیہ کے پاس بھی نہیں ہے کہ خواتین پریہ تشدد موجودہ سیکولر نیپال میں مکمل طور پرکب ختم ہوگا۔

نیپال میں خواتین کی بحالی کے ایک مرکز کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں ملک میں کم ازکم بیاسی ایسے واقعات ریکارڈ کئے گئے ہیں، جن میں نچلے سماجی طبقات کی خواتین کو جادو گری کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔

نینا کلا تھاپا، کٹھمنڈو میں نیپالی حکومت کے قائم کردہ نیشنل ویمن کمیشن کی سربراہ ہیں ۔ انھوں نے دلت خواتین کی اس تذلیل کو قومی سطح کے شرمناک واقعات کا نام دیا۔ تھاپا نے کہا کہ دلت خواتین کو اس طرح کے غیر انسانی اور ناقابل یقین طرز عمل کا نشانہ اس لئے بنایا جاتا ہے کہ وہ تقریبا ہمیشہ ہی اپنے دفاع کرنے کی حالت میں نہیں ہوتیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: عبدالستار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں