1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی تدفین کی تیاری

18 مارچ 2019

نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر دورانِ نماز حملے سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں ہلاک شدگان کی تدفین جلد شروع ہو جائے گی۔ یہ دہشت گردانہ حملے جمعہ پندرہ مارچ کو ایک آسٹریلوی شہری نے کرائسٹ چرچ میں کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/3FEg8
Christchurch Terroranschlag Al Noor Moschee Polizei
تصویر: Reuters/J. Silva

کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر کی جانے والی اندھا دھند فائرنگ سے پچاس مسلمان نمازیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان کی تدفین کے لیے قبریں کھودنے کا سلسلہ شروع ہے۔ قبریں کھودنے کے بعد تمام مرحومین کو اسلامی طریقے کے مطابق نماز جنازہ کے بعد دفنایا جائے گا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ لاشوں کی تدفین کب شروع کی جائے گی۔

دونوں مساجد کے ہلاک شدگان کی تدفین میں تاخیر کی وجہ اُن کے مکمل پوسٹ مارٹم کا سلسلہ ہے، جو نیوزی لینڈ میں کسی حد تک پیچیدہ عمل ہے۔ نیوزی لینڈ میں ایسی وارداتوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے طبی ٹیسٹ پوری طرح مکمل کیے جاتے ہیں۔ کرائسٹ چرچ میں ہلاک ہونے والے تمام مسلمانوں کے سی ٹی اسکین اور انگلیوں کے نشانات حاصل کیے جانے کا سلسلہ قریب الاختتام بتایا گیا ہے۔ لاشوں کے دانتوں کی تصاویر بنانے کے ساتھ ساتھ مکمل پوسٹ مارٹم بھی کیا جا رہا ہے۔

Neuseeland | Anschlag von Christchurch | Jacinda Ardern
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈان نے گن کنٹرول کو مزید سخت کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہےتصویر: Getty Images/M. Tantrum

دریں اثنا نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی دعائیہ عبادات کے ساتھ ساتھ مسلمان غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے یادگاری اور تعزیتی پیغامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ عالمی لیڈران پہلے ہی افسوس کا اظہار کر چکے ہیں۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ اُن کی مخلوط حکومت اس پر متفق ہے کہ گن کنٹرول کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کی کابینہ نے گن کنٹرول میں مزید سختی کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ دستیاب ہتھیاروں کو محدود کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

Neuseeland | Anschlag von Christchurch | Gedenken
کرائسٹ چرچ کی مساجد کے باہر تعزیتی پھول رکھنے کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Reuters/J. Silva

نائب وزیراعظم ونسٹن پیٹرز کا بھی کہنا ہے کہ اس مناسبت سے مخلوط حکومت نے متفقہ طور پر جو فیصلہ کیا ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔ ونسٹن پیٹرز کی سیاسی جماعت ماضی میں گن کنٹرول کو سخت کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے تمام اسلحہ نیوزی لینڈ کی ایک بڑی دکان سے آن لائن خریدا تھا۔ اس حوالے سے نیوزی لینڈ میں اسلحے کے بڑے اسٹور گن سٹی کے مالک ڈیوڈ ٹپل نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ٹیرنٹ نے چار رائفلیں اور دوسرا اسلحہ آن لائن خریدا تھا۔ اسلحے کے اسٹور کے مالک کے مطابق اس فروخت کی پولیس نے آن لائن تصدیق بھی کی تھی۔