1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی، ’حملہ آور ایک ہی تھا‘

17 مارچ 2019

نیوزی لینڈ کی پولیس نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے برینٹن ٹیرنٹ نے اکیلے ہی کیے۔ جمعے کے دن ہوئے ان حملوں میں نو پاکستانیوں سمیت ہلاک شدگان کی تعداد اب پچاس ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3FCQq
Neuseeland Trauer nach Terroranschlag
تصویر: picture-alliance/dpa/Kyodo

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اتوار کے دن بتایا کہ کرائسٹ چرچ میں جمعے کے روز دو مساجد پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد پچاس تک پہنچ گئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی پچاس ہی ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کمشنر مائیک بش نے سترہ مارچ کو کرائسٹ چرچ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ابتدائی چھان بین سے واضح ہوا ہے کہ دونوں مساجد پر  ایک ہی حملہ آور نے کارروائی کی تھی تاہم دیگر امکانات کو رد نہیں کیا جا رہا۔ اٹھائیس سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ خود کو سفید فام برتری کے نظریے کا حامی قرار دیتا ہے۔ اس نے اپنی اس خونریز کارروائی کو فیس بک پر لائیو اسٹریم بھی کیا تھا۔

بش نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد فوری طور پر مجموعی طور پر چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم ایسے شواہد نہیں ملے کہ دیگر تین افراد کسی طرح اس دہشت گردی میں ملوث تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے دن مرکزی ملزم پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی تھی جبکہ اب اسے دوبارہ پانچ اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

تصدیق کر دی گئی ہے کہ ٹیرنٹ آسٹریلیا میں پیدا ہوا تھا اور شروع سے ہی دائیں بازو کے انتہا پسندانہ نظریات کی طرف راغب تھا۔ تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم مہاجرت کے خلاف تھا اور اس نے تارکین وطن کے خلاف ایک باقاعدہ منشور بھی تحریر کیا تھا۔ وہ تارکین وطن کو ’حملہ آور‘ قرار دیتا تھا۔

دوسری طرف وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی اس کارروائی کے خلاف ان کا ملک متحد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک شدگان کی تدفین کی خاطر حکومت امداد فراہم کرے گی اور لواحقین کو زرتلافی بھی ادا کیا جائے گا۔ آرڈرن نے کہا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور یہ عمل آئندہ بدھ تک مکمل کر لیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی کابینہ کا پیر کو ایک خصوصی اجلاس بھی ہو گا، جس میں دیگر اہم معاملات کے علاوہ گن کنٹرول کے قوانین پر نظر ثانی بھی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو ملکی پارلیمان ان حملوں میں مارے جانے والوں کو خراج عقیدت بھی پیش کرے گی۔

ادھر پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہوئے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں نو پاکستانی بھی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق ان میں ایک پاکستانی خاتون بھی شامل ہے۔ ان دونوں مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں چار پاکستانی زخمی بھی ہوئے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں