1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا ایرانی لڑاکا طیارہ ’قاہر‘ اگلے ہفتے متعارف کرایا جائے گا

19 اگست 2018

ایرانی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ تہران اپنا ایک نیا لڑاکا طیارہ اگلے ہفتے متعارف کرائے گا۔ امیر حاتمی کے مطابق ملکی فوج اپنی دفاعی میزائل صلاحیتوں کو بہتر بناتے ہوئے ان میں اضافہ بھی کرتی رہے گی، جو اولین ریاستی ترجیح ہے۔

https://p.dw.com/p/33NnQ
تصویر: picture-alliance/abaca/Parspix/P. Isna

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کا آئندہ ہفتے ایک نیا لڑاکا طیارہ متعارف کرانے اور مسقبل میں اپنے میزائل پروگرام پر بھی کام جاری رکھنے کا یہ اعلان خاص طور پر امریکا کی سیاسی اور عسکری خواہشات کے عین برعکس ہے۔

امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ ایران کا علاقائی اثر و رسوخ کم کیا جائے اور تہران کو اپنے میزائلوں کی تیاری سے متعلق سرگرمیاں بھی محدو دکر دینا چاہییں۔ یہی نہیں بلکہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی برادری کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کے اخراج کے اعلان کے بعد واشنگٹن کی طرف سے تہران پر اقتصادی پابندیاں بھی بحال کر چکے ہیں، جن کی وجہ سے ان دونوں بڑے حریف ممالک کے مابین کشیدگی اس وقت دوبارہ بہت زیادہ ہو چکی ہے۔

ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی کے ملکی نیوز ایجنسی فارس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیے گئے اس اعلان کے علاوہ کل ہفتہ اٹھارہ اگست کو ایرانی بحریہ نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ اس نے اپنے جنگی بحری جہازوں میں سے ایک پر ایک نیا اور جدید تر دفاعی نظام نصب کرنا شروع کر دیا ہے۔

جب ایرانی بحریہ کا اعلان کردہ یہ عمل مکمل ہو گیا، تو یہ ایسا پہلا موقع ہو گا کہ ایران کے بڑے جنگی بحری جہازوں میں سے ایک پر ایک ایسا جدید تر دفاعی نظام نصب ہو گا، جو مکمل طور پر اندرون ملک ہی تیار کردہ ہو گا۔

وزیر دفاع حاتمی اور اس سے قبل ایرانی بحریہ کا اعلان، یہ دونوں معاملات ایسے ہیں، جو امریکا کی ناخوشی کا سبب بنیں گے، کیونکہ خاص طور پر خلیج فارس کے علاقے میں امریکی فوجی موجودگی کی وجہ سے بھی پہلے ہی کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری معاہدے سے واشنگٹن کے اخراج کا اعلان کرتے ہوئے تہران پر یہ الزام لگایا تھا کہ اس نے معاہدے کے باوجود، ٹرمپ کے مطابق، اپنا بیلسٹک میزائل پروگرام بند نہیں کیا تھا اور وہ شام، عراق اور یمن کے جنگی تنازعوں میں بھی نہ صرف مداخلت کر رہا ہے بلکہ ان میں بالواسطہ طور پر ملوث بھی ہے۔

ملکی میزائل پروگرام کے بارے میں وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا، ’’اپنا میزائل پروگرام مزید بہتر بناتے رہنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس میدان میں ہم پہلے بھی اچھی پوزیشن میں ہیں اور ہم اپنی اپوزیشن کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بائیس اگست کو منائے جانے والے ایران کے ’یوم قومی دفاعی صنعت‘ کے موقع پر تہران اپنا جو نیا لڑاکا طیارہ متعارف کرائے گا، ایرانی عوام اسے ایک فضائی مظاہرے میں پرواز کرتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔

ایران نے پہلی بار اپنے اس طیارے کے بارے میں کچھ تفصیلات 2013ء میں جاری کی تھیں اور کہا تھا کہ یہ ایک مکمل طور پر اندرون ملک تیار کردہ جنگی طیارہ ہو گا۔ اس لڑاکا ہوائی جہاز کو ’قاہر 313‘ کا نام دیا گیا ہے۔

م م / ع ت / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید