1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف کو واپس لانے کے لیے حکومتی کوششیں شروع

19 دسمبر 2020

پاکستانی حکومت نے علاج کے لیے برطانیہ گئے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس ملک لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ فی الحال پاکستان اور برطانیہ کے مابین حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/3mxNw
Archivbild - Nawaz Sharif, ehemaliger Premierminister
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. M. Chaudary

وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے برطانیہ کے ساتھ 'حوالگی معاہدہ‘ کرنے کے لیے قانونی عمل شروع کر دیا ہے اور اس معاہدے سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس پاکستان لانے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب رواں ماہ کے آغاز پر ایک پاکستانی عدالت نے سابق وزیراعظم کو مفرور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بدعنوانی کے دیگر الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔ سابق وزیراعظم پاکستان اس وقت لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔

شبلی فراز کا انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ شریف کی طرح کے مجرموں کو وہاں رہنے کی اجازت نہ دی جائے۔‘‘ نواز شریف کو سن دو ہزار اٹھارہ میں بدعنوانی اور  منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا، '' ہم انہیں واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی یہ کوشش کی اور آئندہ بھی یہ کوشش جاری رکھیں گے۔‘‘

نواز شريف کی حوالگی کی درخواست: کیا حکومت کی خوش امیدی محض خوش فہمی ہے؟

ایک نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور گزشتہ انتخابات میں فوج نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں ہرایا تھا۔ نواز شریف کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے خلاف 'سازش میں اعلی فوجی عہدیدار‘ شامل تھے۔

Pakistan Oppositionsparteien in Gujranwala
مریم نوازتصویر: Tanvir Shahzad/DW

فی الحال پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ کوئی حوالگی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اس صورتحال پر برطانوی حکام فی الحال خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔اس طرح  کا کوئی بھی معاہدہ کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور ایسے کسی معاہدے کو برطانوی پارلیمان میں بھی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاسی جماعت مسلم لیگ نون دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کر رہی ہے۔ان اتحادی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے حالات خراب ہوئے ہیں اور اب وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ ان سیاسی جماعتوں نے استعفی نہ دینے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ اب اپوزیشن پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے کی صورت میں ملک میں مڈ ٹرم انتخابات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

ا ا / ع ح ( اے پی، روئٹرز)