1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نسل کشی کے پچیس برس، روانڈا میں سو روزہ سوگ

7 اپریل 2019

’روانڈا نسل کشی‘ کے پچیس برس مکمل ہونے کے موقع پر اس افریقی ملک میں خصوصی یادگاری تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے اس تناظر میں اس برس سو روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3GQPo
Ruanda 25. Jahrestag Völkermord | Zeremonie in Kigali
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Chiba

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روانڈا کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’روانڈا نسل کشی‘ کے پچیس برس مکمل ہونے کے موقع پر سات اپریل بروز اتوار سے سو روزہ سوگ منانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

صدر پال کی گامے نے دارالحکومت کیگالی میں ایک یادگار پر منعقد کی گئی ایک سرکاری تقریب میں ایک شمع جلائی، جو سو دن تک روشن رہے گی۔ مانا جاتا ہے کہ اسی مقام پر نسل کشی کے نتیجے میں مارے جانے والے ڈھائی لاکھ افراد دفن ہیں۔

سن انیس سو چورانوے میں سات اپریل سے پندرہ جولائی تک جاری رہنے والی اس نسل کشی کے نتیجے میں آٹھ لاکھ افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک کیے جانے والے زیادہ تر ٹوٹسی نسل کی آبادی کے افراد تھے، جنہیں ہوٹو نسل کے افراد نے نشانہ بنایا تھا۔

جدید تاریخ میں اس نسل کشی کو بربریت کا سب سے زیادہ لرزہ خیز واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔ روانڈا کی خانہ جنگی کے دوران نسل کشی کے یہ واقعات اس وقت کے ہوٹو نسل کے صدر Juvenal Habyarimana کے قتل کے ایک دن بعد شروع ہوئے تھے۔

چار اپریل سن انیس سو چورانوے کو چھتیس سالہ کی گامے نے ٹوٹسی نسل کی آبادی کے اتحاد ’محب الوطن فرنٹ‘ RPF کی قیادت میں تباہ حال روانڈا کا اقتدار سنبھالا تھا۔ اس خونریزی کے خاتمے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ کی گامے اب اکسٹھ برس کے ہو چکے ہیں اور وہ تب سے ہی اس ملک کا اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ ان کی کوششوں سے روانڈا اقتصادی ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہونے میں بھی کامیاب ہوا ہے۔

اس نسل کشی کی یاد میں منعقد ہونے والی متعدد تقریبات میں افریقی اور یورپی ممالک کے کئی رہنما بھی شریک ہوں گے۔ بیلجیم کی سابقہ نو آبادی روانڈا میں منعقد ہونے والی ان تقریبات میں بیلجین وزیر اعظم چارلیس میشل بھی شریک ہوں گے۔

فرانسیسی صدر دفتر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیرس حکومت متاثرین کے ساتھ ہمددری رکھتی ہے۔ روانڈا کا الزام ہے کہ اس نسل کشی کے دوران فرانس نے ہوٹو نسل پر مشتمل حکومت کا ساتھ دیا تھا اور بعد ازاں ذمہ داران کو فرار ہونے میں مدد بھی فراہم کی تھی۔

سابق فرانسیسی صدر نکولاس سارکوزی نے سن دو ہزار دس میں اعتراف کیا تھا کہ اس نسل کشی کے دوران پیرس حکومت ’فیصلہ سازی میں سنگین نوعيت کی غلطیوں‘ کی مرتکب ہوئی تھی تاہم فرانس اس خونریزی میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

موجودہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جمعے کے دن ہی ایک پینل تشکیل دیا ہے، جو روانڈا میں ہوئی اس نسل کشی کے واقعات میں فرانس کے اعمال پر ایک جامع رپورٹ مرتب کرے گا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں