1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی امریکی پابندیوں کے خلاف ایران عالمی عدالت انصاف میں

17 جولائی 2018

ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکا کی طرف سے سفارتی کاری اور قانونی ذمہ داریوں کی ہتک کے باوجود قانون کی بالا دستی کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ بھی لازمی ہے کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی امریکی عادت کے خلاف مزاحمت کی جائے۔

https://p.dw.com/p/31aMo
Symbolbild Kündigung Atomabkommen mit Iran durch USA
تصویر: Getty Images/AFP/C. Barria

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران نے واشنگٹن کی طرف سے عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری پر امریکا کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور عالمی سفارت کاری کے خلاف ہیں۔ اس سلسلے میں ایران نے امریکا کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں اب ایک باقاعدہ شکایت بھی درج کرا دی ہے۔

مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن دو ہزار پندرہ میں طے پانی والی ایک تاریخی ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں امریکا کی طرف سے ایران پر عائد پابندیوں کو بحال کیا جا رہا ہے۔

تاہم ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے اس ڈیل سے دستبرداری متعدد عالمی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ سن انیس سو پچپن میں ایران اور امریکا کے مابین بہتر تعلقات کی خاطر طے پانے والی ایک ڈیل کی بھی خلاف ورزی ہے۔ Treaty of Amity نامی یہ سمجھوتہ ایران میں 1979ء کے انقلاب سے قبل ہوا تھا، جو اب تک ان دونوں ممالک کے مابین جاری قانونی جنگوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں امریکی سفارتخانے پر دھاوا بولے جانے کے بعد سن 1980 میں ان دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات ختم ہو گئے تھے، جو ابھی تک بحال نہیں ہو سکے۔

عالمی جوہری ڈیل سے الگ ہونے کے بعد امریکی حکومت ایران پر پابندیاں بحال کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پابندیاں دو مراحل میں عائد کی جائیں گی۔ پہلا مرحلہ اگست میں جبکہ دوسرا نومبر میں شروع ہو گا۔

ان پابندیوں میں ایسی یورپی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، جو ایران میں بزنس کر رہی ہیں اور ساتھ ہی ایران کی عالمی منڈی میں تیل کی فروخت کو بھی رکوانے کی کوشش کی جائے گی۔

اس عالمی جوہری ڈیل میں شامل دیگر فریقین کی کوشش ہے کہ اس تاریخی معاہدے کو بچایا جائے۔ خدشہ ہے کہ اس ڈیل کی ناکامی کے سبب ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کوشش دوبارہ شروع کر سکتا ہے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہو گا۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں