1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روحانی کا دورہٴ یورپ، جوہری ڈیل کا تحفظ اور اسرائیلی موقف

5 جولائی 2018

ایران کے صدر حسن روحانی آج کل یورپی دورے کی پہلی منزل آسٹریا میں ہیں۔ آج جمعرات پانچ جولائی کو انہوں نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا بھی دورہ کیا۔

https://p.dw.com/p/30uRm
Iran Präsident Hassan Rouhani
تصویر: picture-alliance/AA/V. Baghdasaryan

ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی  کے سربراہ کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا ہے کہ اُن کا ملک عالمی جوہری ایجنسی کے ساتھ تعاون کو مستقبل میں کم کر سکتا ہے۔

صدر روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی متنبہ کیا ہے کہ ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی لگانے کے انتہائی سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ ایران پر نئی پابندیوں کا آغاز امریکا کی سن 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد سے ہوا ہے۔

صدر روحانی نے عالمی جوہری ایجنسی کے سربراہ یُوکی یا امانو کے ساتھ ملاقات میں اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ اُن کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کا حامل ہے لیکن نئے تقاضوں کی روشنی میں بین الاقوامی جوہری ادارے کے ساتھ تعاون کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ روحانی نے واضح کیا کہ تعاون کی موجودہ سطح برقرار رکھنے کی مکمل ذمہ داری جوہری ایجنسی پر ہے کیونکہ اُسی کو نئے حالات میں کوئی حل تجویز کرنا ہے۔

Wien Hassan Rohani, Präsident Iran & Sebstian Kurz, Bundeskanzler
آسٹریا کے وزیراعظم ایرانی صدر کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/S. Gallup

دو روز قبل ایرانی صدر نے اشارہ دیا تھا کہ اگر امریکا نے ایرانی تیل کی فروخت پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی تو وہ ناکہ بندی کر کے آبنائے ہرمز کے راستے ہونے والی تیل کی تجارت کو درہم برہم کر سکتا ہے۔ اس مناسبت سے تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ اب امریکی بحریہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو تحفظ فراہم کرے گی۔ اس حوالے سے امریکی سینٹرل کمانڈ کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں صدر حسن روحانی نے رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ڈیل کے بقیہ دستخط کنندگان، جن میں برطانیہ، فرانس، اور جرمنی کے علاوہ چین و روس بھی شامل ہیں، کی مضبوط ضمانت سے ایرانی ڈیل کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمانت سے ایران امریکا کے بغیر جوہری ڈیل کا احترام جاری رکھے گا۔ جمعہ چھ جولائی کو ایرانی جوہری ڈیل میں شامل پانچ یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ ایرانی حکام سے ملاقات کریں گے۔

اُدھر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یورپی اقوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں سخت موقف اختیار کریں۔ نیتن یاہو نے یورپیم اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ’دہشت گردی کو فروغ دینے والی‘ ایرانی حکومت کے ساتھ لین دین ختم کریں کیونکہ یہ دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کے مترادف ہے۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو راضی رکھنے کی یورپی پالیسی کو ختم کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ اُن کی کمزوری کا عکاس ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں