1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل اکثریت کے بغیر

27 ستمبر 2018

جرمن چانسلر میرکل کو حال ہی میں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ میرکل حکومت میں قدامت پسند یونین جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی حزب کے سربراہ کے لیے چانسلر کے امیدوار کو منتخب نہیں کیا۔ حکومت پر اس کے کیا اثرات پڑیں گے؟

https://p.dw.com/p/35bKx
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld

اسی ماہ کی پچیس تاریخ کو کرسچن سوشل یونین ( سی ایس یو) اور کرسچن ڈیموکریٹک یونین ( سی ڈی یو) کے مشترکہ پارلیمانی حزب کے سربراہ کے لیے انتخابات ہوئے۔ اس عہدے پرمیرکل کی جماعت سی ڈی یو کے فولکر کاؤڈر فائز تھے۔ تاہم رائے شماری میں غیر متوقع طور پر یونین جماعتوں کے منتخب ارکان نے کاؤڈر کی جگہ رالف بِرکن ہاؤس کو اپنا نیا سربراہ منتخب کر لیا۔ چانسلر میرکل کی خواہش تھی کہ فولکر کاؤڈر ہی سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مشترکہ پارلیمانی حزب کے سربراہ رہیں۔ بِرکن ہاؤس کا تعلق بھی سی ڈی یو سے ہے۔

میرکل کا رد عمل، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

رالف بِرکن ہاؤس نے اپنے غیر متوقع انتخاب کے بعد کہا، ’’میں اور چانسلر میرکل کے خیالات ایک جیسے ہیں۔‘‘ برکن ہاؤس کو منتخب کرنے والے کئی ارکان نے کہا کہ وہ تبدیلی چاہتے تھے اور ان کا مقصد میرکل کی حکومت کو مشکل میں ڈالنا نہیں تھا۔

تاہم چانسلر نے بدھ کو ہی برکن ہاؤس سےملاقات کرتے ہوئے تعمیری تعاون پر بات چیت کی۔ کاؤڈر کی طرح برکن ہاؤس بھی میرکل کے لیے انتہائی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

اعتماد سازی

میرکل کے قدامت پسند حزب نے پہلے ان کی پسندیدہ امیدوار پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا تھا۔ اپنے ہی لوگوں میں اکثریت نہ ہونے کا مطلب ہے، پارلیمان میں متزلزل اکثریت۔ اور اگر میرکل یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتیں ان کے ساتھ ہیں، تو انہیں پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا چاہیے۔ اگر وہ اراکین کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں تو اس سے یہ ظاہر ہو جائے گا کہ یونین جماعتوں میں ان کے خلاف کوئی تحریک نہیں چل رہی۔

مذہب اسلام اور مسلمان جرمنی کا حصہ ہیں، میرکل