1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں روئٹرز کے صحافیوں کی رہائی

7 مئی 2019

میانمار میں 2017ء کے اواخر میں گرفتار کیے جانے والے روئٹرز کےدونوں صحافیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اٹھائیس سالہ کیاؤ سوئے اُو اور بتیس سالہ والون کو 2019ء کا پولٹزر پرائز بھی دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3I3NJ
Myanmar, Yangon: Freilassung der Journalisten Kyaw Soe Oo und Wa Lone
تصویر: picture-alliance/AP/T. Zaw

خبر رساں ادارے روئٹرز کے صحافی کیاؤ سوئے اُو اور والون نے پانچ سو گیارہ دن جیل میں گزارے ہیں۔ آج جب یہ دونوں ینگون کے قریب واقع ایک جیل کے دروازے سے باہر نکلے تو ذرائع ابلاغ کے نمائندے  اور ان کے خیر خواہ ان دونوں کے استقبال کے لیے وہاں موجود تھے۔

 اس موقع پر مسکراتے چہرے کے ساتھ والون نے انگھوٹے کا اشارہ کرتے ہوئے علامتی طور پر اپنی کامیابی کا اظہار کیا۔

Myanmar, Yangon: Freilassung der Journalisten Kyaw Soe Oo und Wa Lone
تصویر: picture-alliance/AP/T. Zaw

 والون نے کہا کہ وہ ان کی رہائی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں پر بہت شکر گزار ہیں، ’’میں بہت خوش ہوں کہ میں اپنے اہل خانہ اور اپنے ساتھیوں سے ملاقات کروں گا۔ میں نیوز روم میں جانے کے لیے بے تاب ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک صحافی کے طور پر آگے بھی اپنا کام کرتے رہیں گے۔

میانمار کی ایک عدالت نے ان دونوں صحافیوں کو ستمبر میں سات سات برس قید کی سزا سنائی تھی تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے اپریل میں ان کی سزا کے خلاف کی جانے والی آخری اپیل مسترد کر دی تھی۔ ان دونوں کو ریاستی راز افشاء کرنے پر یہ سزا سنائی گئی تھی۔

Myanmar, Yangon: Die Journalisten Kyaw Soe Oo und Wa Lone
تصویر: Reuters/A. Wang

 کیاؤ سوئے اور والون کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا، جب وہ ملکی فوج کی ایک کارروائی میں روہنگیا اقلیت سے تعلق رکھنے والے دس مردوں کی ہلاکت کے واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔  کیاؤ سوئے اُو اور والون کی گرفتاری پر بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ میانمار کی رہنما اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی پر بھی اس سلسلے میں کڑی تنقید کی گئی تھی۔

قیدکے دوران انہیں پولٹزر پرائز بھی دیا گیا تھا۔ پولٹزر پرائز  کی تقسیم کا سلسلہ  ہنگری میں پیدا ہونے والے امریکی صحافی جوزف پولٹزر نے شروع کیا تھا۔ یہ انعام اب مجموعی طور پر 20 سے زائد شعبوں میں دیا جاتا ہے لیکن آج بھی ان انعامات کا محور وہ صحافی اور میڈیا ادارے ہی ہوتے ہیں، جو اپنے شعبے میں بے مثال پیشہ ورانہ خدمات انجام دیتے ہیں۔

روہنگیا کے بارے میں رپورٹ کرنے والے صحافیوں پر مقدمہ