1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجر کیمپ تک عدم رسائی، عالمی مبصرین ہنگری چھوڑ گئے

16 نومبر 2018

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق ایک ٹیم نے بوڈاپیسٹ حکام کی جانب سے مہاجر کیمپوں تک رسائی نہ دینے پر اپنا دورہ ہنگری مختصر کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/38No0
Ungarn Transitzone
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Ujvari

عالمی ماہرین کی اس ٹیم کا کہنا ہے کہ ہنگری کی حکومت نے ’غیرقانونی‘ طور پر ان کی حرکت کو محدود بنانے کی کوشش کی۔ اس ٹیم کے مطابق ہنگری کی جنوبی سرحد پر واقع ان مہاجر بستیوں میں درجنوں مہاجرین قید ہیں۔

جرمنی نے مہاجرت سے متعلق یو این او کے معاہدے کی حمایت کر دی

'مہاجرت پر عالمی معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ نا درست ہے‘

مبصرین کے یوں ہنگری سے چلے جانے کو بوڈاپیسٹ حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان کشیدگی کی ایک اور لہر سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ ہنگری کی حکومت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ مہاجرین کے حوالے سے جانب داری کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ’جھوٹ پھیلا‘ رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ماہرین نے غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ہنگری کے دورے کو معطل کر دیا ہے کیوں کہ ماہرین کو روزسکے اور ٹومپا کے ’ٹرانزٹ مراکز‘ تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘

ہنگری کی حکومت کی جانب سے فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ یورپی یونین کے جنوب مشرقی کنارے پر واقع ملک ہنگری نے ایک طویل عرصے سے مہاجرین سے متعلق سخت ترین موقف اپنا رکھا ہے۔ وزیراعظم وکٹور اوربان کی جانب سے مہاجرین اور مسلمانوں سے متعلق متعدد مواقع پر متنازعہ بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ سن 2015ء میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے دور میں ہنگری ہی وہ پہلا یورپی ملک تھا، جس نے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے اپنی ملکی سرحدیں بند کی تھیں۔

ہنگری نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ملک کی جنوبی سرحد پر خاردار تاریں بھی نصب کی ہیں، جب کہ کئی مقامات پر اونچی آہنی دیواریں بھی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ سن 2015ء میں ترکی سے لاکھوں افراد بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان اور پھر بلقان خطے سے ہنگری کے راستے مغربی یورپ پہنچے تھے۔ بوڈاپیسٹ حکومت کی جانب سے نہ صرف سیربیا کے ساتھ لگنے والی اپنی قومی سرحد بند کی جا چکا ہے بلکہ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو بھی شدید قسم کے حالات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین متعدد مرتبہ ہنگری کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

ع ت، ک م (روئٹرز، اے ایف پی)