1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولانا سمیع الحق کی تدفین، ہزاروں افراد شریک

3 نومبر 2018

جمعیت علمائے اسلام س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں ان کی نماز جنازہ سخت سکیورٹی کے حصار میں شمال مغربی شہر نوشہرہ میں ادا کی گئی۔

https://p.dw.com/p/37bnB
Pakistan Father of Taliban Trauer Samiul Haq
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

’ فادر آف افغان طالبان‘ کے نام سے مشہور مولانا سمیع الحق کی تدفین کر دی گئی ہے۔ اکیاسی سالہ مولانا سمیع الحق کو گزشتہ روز راولپنڈی میں ان کے گھر پر چاقو کے وار کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ان کی نماز جنازہ میں صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر اور وزیراعلیٰ سمیت متعدد اہم مذہبی اور سیاسی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔

دریں اثناء پولیس نے ان کے بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج کرتے ہوئے تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تفتیش کاروں نے ان کے گھر سے متعدد شواہد جمع کر لیے ہیں۔

Pakistan Father of Taliban Samiul Haq Kleriker
تصویر: Reuters/F. Mahmood

اکیاسی سالہ مولانا سمیع الحق جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ بھی تھے۔  وہ پاکستان کی ایوانِ بالا سینیٹ کے رکن بھی رہے، جب کہ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد انہوں نے مذہبی تنظیموں کا ایک اتحاد بھی بنایا تھا، جس نے امریکی حملوں کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے کیے۔

سمیع الحق جہادی اور فرقہ وارانہ تنظیموں کے اتحاد پاکستان ڈیفنس کونسل کے بھی معروف رہنما رہے ہیں۔ انہیں آمر صدر جنرل ضیاء الحق کے بھی قریب سمجھا جاتا تھا جب کہ عالمی جہادی حلقوں میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

ان کے ہزاروں چاہنے والے اس قتل پر سوگ کی سی کیفیت میں ہیں لیکن کئی ناقدین کے خیال میں مولانا کی فکر و فلسفے نے پاکستان اور افغانستان کو نقصان پہنچایا۔ معروف انسانی حقوق کی کارکن فرزانہ باری نے مولانا کی ہلاکت پر تاثرات دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’سب سے پہلے تو میں ان کے قتل کی بھر پور مذمت کرتی ہوں۔ کسی بھی شخص کا اس طرح قتل کیا جانا قابلِ مذمت ہے لیکن ہمیں یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مولانا نے ساری زندگی ایسے لوگوں کی سر پرستی کی جن کو انسانی حقوق پر کوئی یقین نہیں تھا۔ وہ ایسی تنظیموں کے حامی رہے، جنہوں نے پاکستان اور افغانستان میں نہ صرف انتہا پسندی کو فروغ دیا بلکہ طاقت کے بل بوتے پر رجعتی پالیسیاں بھی نافذ کرنے کی کوشش کی، جس سے ان دونوں ممالک کو بہت نقصان پہنچا اور معاشرے میں مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تفریق بڑھی۔ ان کے قتل کے بعد ملک میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔‘‘

ا ا / ع ح

Pakistan Father of Taliban Samiul Haq Kleriker
ان کے ہزاروں چاہنے والے اس قتل پر سوگ کی سی کیفیت میں ہیں لیکن کئی ناقدین کے خیال میں مولانا کی فکر و فلسفے نے پاکستان اور افغانستان کو نقصان پہنچایاتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sajjad