'موسمیاتی تباہ کاریوں کا توڑ سفارتکاری سے ہی ممکن ہے'
3 اکتوبر 2019موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے مختلف خطوں میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندری سطح میں اضافہ، کہیں شدید سیلاب کے واقعات تو کہیں خشک سالی نے انسان اورجنگلی حیات کے لیےخطرات بڑھا دیے ہیں۔ لیکن ماحول کے تحفظ پر کام کرنے والوں کے نزدیک اس کا حل بھی انسانوں کو ہی تلاش کرنا ہے جس کے لیے تمام ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہوگا۔
پاکستان میں یورپی یونین کی نئی نامزد کردہ سفیر اندرولا کامینارا نے اسلام آباد میں چند روز پہلے یورپی یونین کلائمیٹ ڈپلومیسی ویک کے حوالے سے منعقدہ کردہ ایک تقریب میں کہا کہ یورپین یونین سال 2015 کے پیرس میں طے پانے والے عالمی موسمیاتی معاہدے کی ہر سطح پر پاسداری کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ، "پاکستان، بھارت اور نیپال سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک کو ایک جیسے موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے اور یورپی یونین ان ممالک میں موسمیاتی سفارتکاری کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔"
موسمیاتی تبدیلی پر وزیراعظم پاکستان کے مشیر ملک امین اسلم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان اُن ممالک کی لسٹ میں ساتویں نمبر پر ہے جو عالمی حدت کے باعث موسمیاتی تباہ کاریوں سے سب سے متاثر ہورہے ہیں، جبکہ عالمی حدت کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نےکہا کہ ماحولیاتی چیلنجوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
ملک امین اسلم نے مزید کہا کہ، "موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کو مل کرکام کرنا ہوگا۔ امیر ممالک جو حقیقت میں موسمیاتی تبدیلی کے ذمیوار ہیں، ان کو پاکستان، نیپال اور بنگلادیش جیسے ترقی پزید مملک کی مالی و تکنیکی مدد کرنی چاہیے۔"
دنیا کے مختلف ممالک میں یورپین یونین سال میں دو بار کلائمیٹ ڈپلومیسی ویک مناتا ہے، جس کا خاص مقصد عالمی سطح پر موسمیاتی تبیدلی کے منفی اثرات میں سفارتکاری کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس سال کا دوسرا یورپی یونین کلائمیٹ ڈپلومیسی ویک چوبیس ستمبر سے چھہ اکتوبر تک منایا جارہا ہے۔ اس سے پہلے اس سال یہ ہفتہ ستائیس مئی سے نو جون تک منایا گیا۔