1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بھی کلائمیٹ اسٹرائیک

20 ستمبر 2019

آج پاکستان سمیت دنیا بھر کے ایک سو سے زائد ممالک میں تحفظ ماحول اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر تقریباً پچیس سو سے زائد ایونٹس منعقد کیے جا رہے ہیں، کلائمیٹ اسٹرائیک اور کلائمیٹ مارچ کے نام سے۔

https://p.dw.com/p/3PvhK
BG FFF weltweit | Kenia| Klimastreik | Global Strike 4 Climate | Nairobi
تصویر: Reuters/B. Ratner

کلائمیٹ اسٹرائیک اور کلائمیٹ مارچ کا مقصد ان ممالک میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنا ہے، جہاں پر ضرر رساں گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج کے باعث درجہ حرارت میں اضافے ہو رہا ہے اور اس کی وجہ سے یہ علاقے مختلف قسم کی قدرتی آفات کا شکا ر ہو رہے ہیں، جیسے سیلاب، خشک سالی، جنگلاتی آگ، طوفان اور موسم کا اچانک انتہائی گرم ہونا شامل ہیں۔

اسی طرح سطح سمندر کے بلند ہونے سے، جو خطرات شدید ہوتے جار رہے ہیں، ان پر بھی قابو پانا ہے تاکہ اس زمین پر جو زندگی بستی ہے، اسے پائیدار تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

BG FFF weltweit | Großbritannien | Klimastreik | Global Strike 4 Climate | Manchester
تصویر: picture-alliance/empics/P. Byrne

آج کلائمیٹ مارچ یا کلائمیٹ اسٹرائیک کے نام سے جو مارچ منعقد کیے جا رہے ہیں، ان میں اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ سمیت غیر سرکاری تنظیموں، تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والے اداروں، سول سوسائٹی کے ساتھ ساتھ مذہبی شخصیات سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھروں، اپنی مساجد، اسکولوں یا دفاتر سے باہر نکلیں اور اس مارچ کا حصہ بنیں۔

اس مارچ کا ایک مقصد چین، جاپان، امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین کے ان چند ممالک کی حکومتوں پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے حوالے سے زور ڈالنا بھی ہے، جن کی وجہ سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

یہ مقاصد کس طرح حاصل کیے جا سکتے ہیں؟ اس کے لیے ان ممالک پر یہ دباؤ ڈالنا بھی ہے کہ یہ قابل تجدید ذرائع سے توانائی کے حصول پر توجہ دیں اور کار ساز صنعت، طیارہ سازی، بحری جہاز رانی جیسے شعبوں میں کاربن کا کم اخراج کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔

آج اسی سلسلے میں پاکستان کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں کلائمیٹ مارچ منقعد کیے جا رہے ہیں۔ ان میں مباحثے، تصویری مقابلے بھی کرائے جا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد ہے، جونا ہونے کے برابر ہے۔ تاہم اس کے باوجود پاکستانی انتظامیہ سے کہا جار رہا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے، جن سے مقامی سطح پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پایا جا سکے۔

’پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتا ہے‘