1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی آبدیدہ کیوں ہوگئے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
10 فروری 2021

بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کی الوداعی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی کئی مرتبہ جذباتی اور آبدیدہ ہو گئے۔ اس پر کئی طرح کی سیاسی قیاس آرائیاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3p9Fw
Indien Neu Delhi | Narendra Modi: Videokonferenz zu Asaadh Poornima und "Dharma Chakra Day"
تصویر: IANS

 جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کی پارلیمان کے ایوان بالا سے الوداعی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے رویے نے سب کو حیرت زدہ کر دیا۔ لوگ مودی کے الفاظ پر بھی غور کر رہے ہیں اور یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تقریباً نصف صدی سے سکیولرزم کا پرچم بلند کرنے والا کشمیری رہنما، ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کا بھگوا جھنڈا تو نہیں اٹھانے والا ہے؟

راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے غلام نبی آزاد کی مدت کار پندرہ فروری کو ختم ہو رہی ہے۔ منگل کے روز ایوان میں ان کی الوداعی تقریب سے خطاب کے دوران مودی نے گجرات کے سابق وزیر اعلی کے طور پر جموں و کشمیر کے اپنے ہم منصب غلام نبی آزاد کے ساتھ تعلقات، پارلیمان میں دوستانہ رشتوں، مشوروں اور ان کی کارکردگی کی زبردست تعریف کی اور باضابطہ سیلوٹ بھی کیا۔

قیاس آرائیوں کی وجہ

مودی نے کہا کہ غلام نبی آزاد کے ساتھ ان کے تعلقات برقرار رہیں گے اور ملک ان کے تجربات سے مستفید ہوگا۔ اس کے بعد کانگریسی رہنما کے حوالے سے سیاسی قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا”ذاتی طور پر میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ کبھی نہ سوچیں کہ وہ اس ایوان میں نہیں ہیں۔ میرے دروازے آ پ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔ میں آپ کے خیالات اور نظریات کی ہمیشہ قدر کرتا ہوں۔ میں آپ کو ریٹائر ہونے نہیں دوں گا۔"

غلام نبی آزاد بھی اپنی جوابی تقریر کے دوران جذباتی ہوگئے۔ انہوں نے کہا”بی جے پی ہمیشہ قوم پرست سیاست کا حصہ رہی ہے اور انہیں اپنے بھارتی مسلمان ہونے پر فخر ہے۔"  انہوں نے جموں و کشمیر کے متعلق بھارتی آئین کی خصوصی دفعہ 370 کو ختم کرنے کا کوئی ذکر نہیں کیا البتہ وادی میں کشمیری پنڈتوں کی زبوں حالی اور استحصال پر افسوس کا اظہار کیا۔

آزاد نے ایوان میں موجود مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے مخاطب ہو کر کہا”آپ دونوں یہاں موجود ہیں، آپ ان (کشمیری پنڈتوں) کے تباہ حال گھروں کی تعمیر کرائیں، ہم اس کے لیے مل کر کام کریں گے۔"

Indien Ghulam Nabi Azad
غلام نبی آزاد نے اپنی تقریر میں کہا کہ انہیں بھارتی مسلمان ہونے پر فخر ہے۔تصویر: AP

’خوش قسمت ہوں کہ پاکستان نہیں گیا‘

غلام نبی آزاد نے اپنی تقریر میں کہا”میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جو پاکستان کبھی نہیں گئے۔ جب میں پاکستان کے بارے میں پڑھتا ہوں، وہاں جو آج حالات ہیں، مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم بھارتی مسلمان ہیں۔ آج دنیا میں اگر کسی مسلمان کو فخر ہونا چاہیے تو بھارت کے مسلمان کو فخر ہونا چاہیے۔"

کشمیری رہنما کا کہنا تھا'ہم پچھلے تیس پینتیس برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ افغانستان اور عراق میں کیا ہو رہا ہے۔ کس طرح مسلم ممالک باہم دست گریبان ہیں۔ وہاں تو کوئی ہندوتوا نہیں ہے۔ وہاں تو عیسائیت نہیں ہے۔ وہ ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ لیکن ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ انشااللہ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔"

آزاد کو غلام بنانے کی کوشش؟

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مودی نے کانگریس میں الگ تھلگ پڑ چکے غلام نبی آزاد کو اسی طرح اپنی طرف لانے کی کوشش کی ہے جیسا کہ کانگریس میں حاشیے پر جا چکے قد آور رہنما پرنب مکھرجی کو صدر بنتے وقت بی جے پی نے اپنی حمایت دے کر کی تھی۔

غلام نبی آزاد کے بعض بیانات کی وجہ سے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ان پر بی جے پی کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کرنے کا الزام بھی لگایا تھا جس کے بعد آزاد نے استعفی دینے کی پیشکش کردی تھی۔ گوکہ معاملہ وقتی طور پر رفع دفع ہوگیا تھا لیکن تلخی اب بھی برقرار ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مودی کے آنسو کانگریس پارٹی میں اندرونی چپقلش کو مزید ہوا دے گی۔ بی جے پی ایک عرصے سے اپوزیشن جماعتوں کے ایسے قدآور رہنماوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن کی اپنی پارٹی میں پوزیشن ذرا کمزور ہے۔

 بہر حال سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ گوکہ مودی کے آنسووں سے آزاد جذباتی ضرور ہوگئے لیکن عمر کے اس مرحلے میں ان کے لیے پارٹی تبدیل کرنا ذرا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

’مودی کی حکومت ملک کو ایک ہندو ریاست بنانے کی کوشش میں‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں