1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منظور پشتین کو گرفتار کر لیا گیا

27 جنوری 2020

پاکستانی پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3Wr3X
Pakistan Manzoor Pashteen
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ یا پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے اتوار اور پیر 27 جنوری کی درمیانی شب ایک گھر سے گرفتار کیا گيا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کا قیام 2018ء میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد پشتونوں کے حقوق کا تحفظ تھا جو ملک کے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کے سبب شدید متاثر ہوئے۔ منظور پشتین کی سربراہی میں اس گروپ کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت اور ان کی فوج پر کھلی تنقید کے سبب منظور پشتین ایک نوجوان رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔

پی ٹی ایم پاکستانی فوج پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ بعض گروپوں کو تو نشانہ بناتی ہے مگر اس کی ایما پر افغانستان میں لڑنے والے دیگر گروپوں کو اس نے چھوٹ دے رکھی ہے۔ امریکا اور افغانستان بھی پاکستانی فوج پر یہی الزامات عائد کرتے ہیں مگر پشتین ملک کے اندر یہ بات کرنے والی پہلی آواز ہیں۔

Pakistan Manzoor Pashtun
منظور پشتین کی سربراہی میں پی ٹی ایم کے جلسوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت اور ان کی فوج پر کھلی تنقید کے سبب منظور پشتین ایک نوجوان رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. M. Chaudary

منظور پشتین کے ایک رشتہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ''انہیں (پشتین) گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت پولیس اسٹیشن میں ہیں۔‘‘ پی ٹی ایم کے ایک اور رہنما اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے پشتین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ داوڑ نے اسے پر امن اور جمہوری انداز میں اپنے حقوق مانگنے کی سزا قرار دیا۔

پاکستانی فوج پشتین پر غداری اور فوج پر بے جا تنقید کے الزامات عائد کرتی ہے تاہم پشتین کے خاندان کے مطابق انہیں عوامی امن و امان کو نقصان پہنچانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

محسن داوڑ کے مطابق پی ٹی ایم نے آج خیبر پختونخوا کے شہر ٹانک میں ایک جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا تاہم حکومت نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ا ب ا / ع س (ڈی پی اے)