1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک ریاض کی برطانوی ویزہ کی اپیل بھی مسترد

27 نومبر 2021

معروف پاکستانی کاروباری شخصیت ملک ریاض کی برطانوی ویزہ کی منسوخی کے خلاف دائر کردہ اپیل بھی ایک برطانوی عدالت نے مسترد کر دی۔ اس موضوع پر پاکستانی سوشل میڈیا پر زبردست بحث جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/43ZeM
Pakistan  Islamabad | Malik Riaz - Immobilien-Tycoon
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

برطانوی ہوم آفس نے ملک ریاض کو دیا گیا دس سالہ ملٹی پل ویزہ منسوخ کر دیا تھا۔ ہوم آفس کا الزام تھا کہ ملک ریاض اور ان کے صاحب زادے احمد علی ریاض مبینہ طور پر کرپشن کے معاملات میں ملوث ہیں۔

ملک ریاض کے پاس 28 جولائی 2011 سے 28 جولائی 2021 تک کا برطانوی ویزہ موجود تھا، جب کہ ہوم آفس کی جانب سے یہ ویزہ 10 دسمبر 2019 کو منسوخ کیا گیا تھا۔ اس کے خلاف ملک ریاض نے برطانوی عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔

تاہم آج سامنے آنے والے اس حکم نامے میں عدالت نے ہوم آفس کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گو کہ ملک ریاض پر کوئی جرم ثابت نہیں ہے، تاہم عدالت سمجھتی ہے کہ ملک ریاض ممکنہ طور پر مالیاتی اور تجارتی بے ضابطگیوں اور کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔ عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ سے ملک ریاض کا اخراج عوامی مفاد میں ہے۔

اس فیصلے کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک طرف تو زبردست بحث جاری ہے اور عدالتی فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے، تاہم ساتھ ہی یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ پاکستان کا الیکٹرونک میڈیا اس معاملے میں بالکل خاموش کیوں ہے؟

برطانیہ میں مقیم پاکستانی مصنفہ عائشہ صدیقہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں عدالتی فیصلے کے دو صفحات کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ برطانوی ہائی کورٹ نے ہوم آفس کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملک ریاض اور ان کے بیٹے کو صوبہ سندھ میں کرپشن کے معاملے پر دس سالہ ویزے کی منسوخی کا حکم دیا ہے۔

ایک پاکستانی صارف لکھتے ہیں، ملک ریاض کی خبر کسی پاکستانی نیوز چینل پر دکھائی نہیں دے رہی۔