ملتان جلسہ: تحریکِ انصاف پھر عوام کی عدالت میں
15 مئی 2015جمعے کے روز پاکستان تحریک انصاف نے ملتان میں اپنی طاقت کامظاہرہ کیا اور سپورٹس گراؤنڈ ملتان میں ایک بڑے عوامی جلسے کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کےکارکنوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ جلسہ گاہ میں ایک بڑا سٹیج خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا اور گراؤنڈ میں پچیس ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں۔
اس جلسے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے پارٹی کے ترانوں پر ڈانس کیا۔ جلسے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ جلسے سے خطاب کرنے والوں میں پارٹی کے سربراہ عمران خان، مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری اور عامر ڈوگر ایم این اے بھی شامل تھے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’ملتان کے شہریوں سے کہتا ہوں کہ یہ دو سوچوں کا مقابلہ ہے، ایک وہ جو سیاست میں ذاتی مفادات کے لیے آتے ہیں۔ بیس سال قبل حکمرانوں کے پاس کوئی دولت نہیں تھی۔ آج ان کے باہر کے بنکوں میں اکاؤنٹ ہیں۔ پاکستان، جو سب سے آگے تھا، آج ہیومن ڈیویلپمنٹ میں سب سے پیچھے ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ قوم موٹر وے اور میٹرو سے آگے نہیں بڑھتی بلکہ تب ترقی کرتی ہے، جب عوام کے لیے پیسہ خرچ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوگ اپنے حق کے لیے کھڑے نہیں ہوتے، انہیں ان کے حقوق نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ ’اب ایک طرف نیا پاکستان ہے اور دوسری جانب باریا ں لینے والے‘۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے اس جلسے کے حوالے سے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں بتایا کہ یہ جلسہ اُن کی پارٹی کی تازہ عوامی رابطہ مہم کا حصہ ہے۔ ان کے بقول پی ٹی آئی جہاں ایک طرف انصاف کے لیے عدالتوں سے رجوع کر رہی ہے، وہاں وہ ایسے جلسوں کے ذریعے عوام کو بھی اپنے موقف سے آگاہ کرنا چاہتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کے بقول ملتان میں چند روز بعد ہونے والے صوبائی اسمبلی کےضمنی انتخابات کے حوالے سے کارکنوں اور حامیوں کا مورال بلند کرنا بھی اس جلسے کا ایک مقصد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جلسے کے ذریعے پی ٹی آئی کے منشور اور پروگرام سے بھی عوام کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اس جلسے کے بعد عمران خان خیبر پختونخوا جا رہے ہیں، جہاں عنقریب بلدیاتی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں اور جہاں عمران بڑے بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما اعجاز احمد چودھری نے ڈی ڈبلیوکو بتایا کہ اس جلسے میں جنوبی پنجاب کے گندم کے ان کاشتکاروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے، جن کو موجود ہ سیزن میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت ان کا دکھ درد محسوس نہیں کر رہی ہے۔
اس سے پہلے جلسے کے انتظامات کے دوران اس وقت کافی بدمزگی پیدا ہوئی، جب میڈیا کے بعض کارکنوں نے جلسے کی کارروائی کو لائیو دکھانے کے لیے اپنی ڈی ایس این جی کی گاڑیاں سٹیج کے پیچھے پارک کرنے کی کوشش کی۔ جب پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا، تو وہاں شدید تلخی پید ا ہو گئی اور نوبت دھکم پیل اور ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنما خالد وڑائچ کے نامناسب رویے کے خلاف میڈیا کے لوگوں نے اس جلسے کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بعد ازاں شاہ محمود قریشی اور رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر کی مداخلت سے مقامی قیادت نے معذرت کی اور معاملہ رفع دفع ہو گیا۔
اس موقع پر دنیا ٹی وی کے مقامی بیورو کے انچارج نعمان بابر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ میڈیا کے ساتھ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا رویہ بہت جارحانہ تھا۔ صحافی تنظیموں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے نامناسب طرز عمل کی شدید مذمت کی ہے۔ بعدازاں شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اس سارے معاملے کا سبب ایک غلط فہمی تھی، جسے اب دُور کر دیا گیا ہے۔