1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابی دھاندلی: پاکستانی جوڈیشل کمیشن کی پہلی عوامی سماعت

شکور رحیم، اسلام آباد16 اپریل 2015

گزشتہ پاکستانی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے 37 انتخابی حلقوں میں فنگر پرنٹس کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق جائزہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/1F9fj
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ہمراہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں شرکت کے لیے آ رہے ہیںتصویر: DW/S. Raheem

ملکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن نے آج جمعرات سولہ اپریل کے روز انتخابی دھاندلی سے متعلق کھلی عدالت میں پہلی مرتبہ سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کو اکیس سیاسی جماعتوں اور سینتالیس افراد کی طرف سے دھاندلی سے متعلق بیانات موصول ہوئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان سیاسی جماعتوں کے بیانات کا جائزہ لیا جائے گا، جنہوں نے 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا اور انفرادی درخواستوں کا جائزہ بعد میں لیا جائے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کمیشن کی رپورٹ کو عام کیا جائے گا، اس لیے اس کی سماعت بھی کھلی عدالت میں ہو گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی، تو کمیشن کی کارروائی کا کچھ حصہ خفیہ بھی رکھا جائے گا۔

Pakistan Anhörung wegen Wahlbetrugsvorwürfen
پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئےتصویر: DW/S. Raheem

چیف جسٹس ناصرالملک نے واضح کیا کہ کمیشن نتائج کی پرواہ کیے بغیر قانون کے مطابق کام کرے گا۔ کمیشن کے سربراہ نے کہا، ’’ہمارا (کمیشن کا) کام رپورٹ مرتب کرنا ہے۔ اس پر فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے۔‘‘ چیف جسٹس نے قومی احتساب بیورو کے سابق پراسیکیوٹر جنرل کے۔ کے۔ آغا کو عدالتی کمیشن کا معاون وکیل مقرر کرنے کا اعلان بھی کیا۔

آج جمعرات کے روز کمیشن کی طرف سے سماعت کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما بھی عدالت میں موجود تھے۔ تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ شفاف انتخابات سے متعلق آئین میں درج شقوں پر عمل نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خواہشات کے برعکس پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو ملک پر حکومت کا کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مختلف سطحوں پر دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش کی لیکن اس کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے عبدالحفیظ پیرزادہ سے کہا کہ وہ اپنی درخواست میں اٹھائے گئے تمام اعتراضات کے ساتھ شواہد بھی پیش کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے درخواست میں زیادہ تر نکات انتخابی طریقہ کار میں خرابی اور الیکشن کمیشن سے متعلق اٹھائے گئے ہیں۔

Pakistan Anhörung wegen Wahlbetrugsvorwürfen
جماعت اسلامی کے رہنما سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: DW/S. Raheem

عبدالحفیظ پیرزادہ نے شواہد جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے سے دس روز تک کا وقت مانگا۔ کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے سات دن میں رپورٹ طلب کر تے ہوئے تحریک انصاف کو مبینہ دھاندلی کے ثبوت جمع کرانے کے لیے بھی ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔ بعد ازاں جوڈیشل کمیشن نے دیگر جماعتوں کی جانب سے جمع کرائے گئے ابتدائی بیانات پر بھی الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں جواب طلب کر تے ہوئے اپنی کارروائی ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

سماعت کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی جلد ہی دھاندلی کے ناقابل تردید ثبوت کمیشن کے سامنے پیش کرے گی۔ انہوں نے کمیشن کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے لیے یہ ایک سنہرا دن ہے۔ ’’جو بھی اب اس میں ہوگا، اس سے پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو گی ۔ میں نے اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کی۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہونا اپنی جگہ، لیکن سیاسی جماعتوں کے لیے اصل چیلنج ایسے ٹھوس شواہد مہیا کرنا ہو گا جو اس کمیشن کو قائل کر سکیں کہ دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں واقعی بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی۔