1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کے خلاف فتویٰ، متضاد اطلاعات

21 نومبر 2012

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم لال مسجد کی انتظامیہ نے برطانوی شدت پسند اسلامی گروپ المہاجرون کے ملالہ یوسفزئی کے خلاف فتویٰ حاصل کرنے کے منصوبے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16nJc
تصویر: picture-alliance/dpa

اس شدت پسند اسلامی گروپ کے ارکان نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس ماہ کے آخر پر طالبان کے ہاتھوں شدید زخمی ہو کر علاج کے لیے برطانیہ پہنچنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کی مبینہ اسلام دشمن سرگرمیوں کے خلاف لال مسجد سے فتویٰ حاصل کریں گے۔

برطانیہ کے المہاجرون نامی گروپ کی ویب سائٹ ’پاکستان کے لیے شریعت‘ پر ملالہ مخالف ایک بلاگ بھی لکھا گیا ہے۔ گروپ کے ایک پاکستانی نژاد برطانوی رکن امجد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ وہ 30 نومبر کو لال مسجد سے ملالہ کے خلاف فتویٰ حاصل کریں گے۔

خیال رہے کہ لال مسجد کی انتظامیہ بھی ملک میں اسلامی شریعت کا مطالبہ کرتی ہے اور اسی سلسلے میں جولائی 2007ء میں اس مسجد کے خلاف فوجی آپریشن بھی کیا گیا تھا جس میں مسجد کے نائب خطیب اور درجنوں دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم لال مسجد کے موجودہ نائب خطیب اور ترجمان مولانا عامر صدیق کا کہنا ہے کہ اس گروپ کی طرف سے ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور انہیں بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہی اس بارے میں معلوم ہوا ہے۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں مولانا عامر نے کہا کہ ’اگر کوئی ہم سے فتویٰ حاصل کرنا چاہے تو جو اجتماعی معاملات اور ملکی سطح کے مسائل ہیں، ان پر صرف ایک مفتی کی سطح پر فتوے نہیں دیے جاتے اور اس حوالے سے وہ ہم سے رابطہ کریں گے تو اس کے بعد ہماری انتظامیہ فیصلہ کرے گی۔ لیکن اگر وہ اپنا طے شدہ خاکہ یا پہلے سے بنا ہوا ذہن ہم پر ٹھونسنا چاہیں گے، تو قطعاً ہم اس انداز سے کسی کے استعمال میں نہیں آئیں گے‘۔

اسلام آباد کی لال مسجد
اسلام آباد کی لال مسجدتصویر: AP

واضح رہے کہ 15 سالہ ملالہ یوسفزئی کو سوات میں شدت پسند طالبان نے حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا، جس کے بعد اسے علاج کے لیے برطانیہ منتقل کر دیا گیا، جہاں پر وہ اب بھی بحالی کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ ملالہ پر حملے کی بین الاقوامی سطح پر پرزور مذمت کی گئی تھی تاہم کچھ شدت پسند حلقے ملالہ کے واقعے کو پاکستان کے خلاف سازش قرار دیتے ہیں۔ لال مسجد کے نائب خطیب عامر صدیق کا بھی کہنا ہے کہ وہ ملالہ کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’جو ملالہ ہے، اس نے اپنا آئیڈل اوباما کو قرار دیا ہے یا وہ سمجھتی ہے کہ وہ اس کا آئیڈل ہے۔ یہ باتیں سوات کی ایک بچی سے منسوب کی گئی ہیں، جس معاشرے میں داڑھی کلچر عام ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ باتیں اس سے کہلوائی گئیں۔ اس معاملے کے پیچھے دوسرے لوگ تھے، چاہے اس کے والد محترم ہی کیوں نہ ہوں۔ اس بچی کو استعمال کیا گیا لیکن جب ہم اس ملالہ کو معیار بنا کر دوسری ملالاؤں کو فراموش کریں گے تو اس سے انتہا پسندی پروان چڑھتی ہے‘۔

ادھر ملک کے اعتدادل پسند حلقوں کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کو المہاجرون نامی اس گروپ کی سرگرمیوں کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔ انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر فرزانہ باری کا کہنا ہے کہ روشن خیال اور ترقی پسند پاکستانی کبھی بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ہیرو ملالہ یوسفزئی کے حوالے سے ایسی گھناؤنی حرکت کرے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی