1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مفتاح اسماعیل کا دعوٰی مضحکہ خیز قرار

عبدالستار، اسلام آباد
23 جون 2022

پاکستان میں کئی حلقوں نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے اُس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے، جس میں وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس بجٹ میں امیروں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4D92V
Pakistan Miftah Ismail
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

آج اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کی اپنی کمپنی کو بھی بیس سے پچیس کروڑ کا زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا۔ ان کا اصرار تھا کہ امیروں کو بھی قربانی دینی چاہیے اور یہ کہ حکومت نے امیروں پر بھی ٹیکس لگایا ہے۔

لیکن حکومت کے ناقدین مفتاح اسماعیل کے اس بیان کو غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ ملک کے کئی حصوں میں مہنگائی کے خلاف احتجاج شروع ہوگئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان نے اسلام آباد میں ایک کانفرنس میں ناقابل برداشت مہنگائی پر حکومت کی بھرپور مذمت کی جب کہ کل پیر کو حقوق خلق پارٹی نے بھی پنجاب کے صنعتی شہر فیصل آباد میں ایک بھرپور مظاہرہ کیا تھا جب کہ چھبیس جون کو یہ پارٹی لاہور میں مہنگائی اور غربیوں پر ٹیکسوں کے بوجھ کے خلاف ایک بڑا احتجاج کررہی ہے۔

ملک کے کچھ حصوں میں رکشہ ڈرائیوروں نے مہنگائی کے خلاف احتجاج میں اپنے رکشوں کو بھی آگ لائی ہے جب کہ کئی مزدور تنظیمیں کمر توڑ مہنگائی اور عوام پر براہ راست ٹیکسوں کے بوجھ کے خلاف مظاہرے کرنے کا پروگرام بنارہی ہیں۔ جب کہ نئے ٹیکسوں کی وجہ سے کیمسٹ سمیت مختلف چھوٹے کاروباری افراد اور تنظیمیں حکومت سے قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

پاکستانی روپیہ تاریخ کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گیا

اشرافیہ کا بجٹ ہے

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کا یہ بیان حقائق کے منافی ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''حقیقت یہ ہے کہ ن لیگ جب بھی اقتدار میں آتی ہے تو جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو نوازتی ہے۔ اس بجٹ میں بھی انہوں نے غریب عوام کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں جب کہ اشرافیہ کے لیے سہولیات۔ عوام اس بجٹ پر چراغ پا ہے اور وہ جلد ہی اس کے خلاف سٹرکوں پر ہوں گے۔‘‘

Pakistanische Münzen Rupie in Karachi
پاکستانی کرنسی کی قدر مسلسل گر رہی ہےتصویر: Imago

سفید جھوٹ

ملک کے کئی حلقے مفتاح اسماعیل کے اس بیان کو سفید جھوٹ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے عوام کو بے وقوف بنانے میں پی ٹی آئی کا بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاسی مبصر فاروق طارق کا کہنا ہے کہ براہ راست ٹیکسوں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''آج نجی پاور کمپنیوں اور کے الیکٹرک کو ایک سو تینتیس ارب روپے کی گرانٹ دی گئی ہے اور انہیں بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی اشرافیہ کو سترہ ارب ڈالرز سے زیادہ کی سسبڈیز مراعات، ٹیکس چھوٹ اور سہولیات کی شکل میں دی جارہی ہے۔ تومفتاح صاحب کسطرح یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ انہوں نے امیروں پر ٹیکس لگایا ہے۔‘‘

پاکستان میں امیروں کے لئے سبسڈیز کب ختم ہوں گی؟

کس کس امیر پر ٹیکس لگا مفتاح بتائیں

کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے غریبوں کو تو ٹیکس میں کوئی ریلیف نہیں دی البتہ سرمایہ داروں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار بخشل تھلو کا کہنا ہے کہ حکومت نے غریبوں کو ملنے والی ساری سبسڈیز ختم کردی ہیں اور اب ان پر براہ راست ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ذرا مفتاح صاحب بتائیں کہ کس بڑے جاگیردار، جنرل یا افسر شاہی کے فرد پر ٹیکس لگا ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر پر پہلے ہی ٹیکس چوری کا الزام ہے۔ نہ صرف یہ کہ اشرافیہ پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا بلکہ ملک کے بڑے جاگیردار قرضہ لے کر بھی کھا جاتے ہیں اور حکومت کچھ نہیں کرتی۔‘‘

معمولی ریلیف

فاروق طارق کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل حکومت کی جس غریب پروری کے قصیدے پڑھ رہے ہیں وہ پانچ اشیا کی کم قیمت ہے۔ ''حکومت نے دال، چاول اور گندم سمیت پانچ اشیا کی قیمتیں یوٹیلٹی اسٹورپر کی ہے لیکن یہ بتایا نہیں کہ ملک میں کتنے ایسے اسٹورز ہیں اور وہ کتنے کروڑ افراد کو یہ اشیا فراہم کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دس فیصد افراد بھی حکومت کی اس پیشکش سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے کیوںکہ یوٹیلٹی اسٹورز کی تعداد ایک بائیس کروڑ افراد کے ملک میں آٹے میں نمک کے برابر ہے۔‘‘