1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معاہدہ طے، میرکل حکومت بچ گئی، ٹرانزٹ مراکز نہیں بنیں گے

6 جولائی 2018

جرمنی میں وسیع تر حکومتی اتحاد کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری وہ سیاسی بحران بھی قریب ختم ہو گیا ہے، جسے میرکل حکومت کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/30vzp
Bundestag Angela Merkel und Horst Seehofer
تصویر: Getty Images/S. Gallup

 جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین، اس جماعت کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین اور وسیع تر حکومتی اتحاد میں شامل جرمنی کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق ہو گیا ہے۔

مہاجرین کا بحران اور یورپی یونین میں ’اوربان-آئزیشن‘

کیا مہاجرین سے متعلق میرکل کا موقف ’تبدیل‘ ہو گیا؟

'ٹرانزٹ مراکز‘ بنے تو حکومتی اتحاد چھوڑ دیں گے، ایس پی ڈی

اس سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وزیرداخلہ اور کرسچین سوشل یونین کے رہنما ہورسٹ زیہوفر کے درمیان ایک ڈیل طے پائی تھی، جس میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں سے متعلق اختلافات کو کم کیا گیا تھا۔ اس ڈیل کے تحت جرمنی نے آسٹریا کی سرحد پر سخت جانچ پڑتال کا عمل متعارف کروانے پر اتفاق کیا تھا۔ اس طرح اس معاہدے کے تحت ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کی روک تھام کے لیے زیادہ سخت پالیسیوں پر بھی مشترکہ موقف اختیار کیا گیا تھا۔ دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان شدید کشیدگی کے تناظر میں ہورسٹ زیہوفر نے وزارت داخلہ کا قلم دان واپس کرنے اور اتحادی حکومت کے خاتمے تک کے اشارے دیے تھے۔

دوسری جانب گزشتہ روز قدامت پسندوں نے مخلوط حکومت میں شامل تیسری جماعت ایس پی ڈی کے ساتھ معاہدے میں یہ طے کیا کہ تارکین وطن سے متعلق کوئی یک طرف کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کی چھان بین سے متعلق کارروائی کو تیز رفتار بنانے پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے اور اس کے لیے یورپی یونین کے ڈبلن معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈبلن ضوابط کے تحت سیاسی پناہ کے متلاشی کسی شخص کی درخواست پر غور یورپی یونین کے اس ملک میں ہوتا ہے، جس میں وہ سب سے پہلے داخل ہوا۔

اس تازہ ڈیل میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے جرمن سرحدوں پر ’ٹرانزٹ مراکز‘ بنانے کے امکان کو رد کر دیا گیا، تاہم اب وہاں تھانوں میں ’ٹرانزٹ پراسس‘ پر عمل درآمد ہو گا۔

حکومتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مہاجر میونخ شہر میں قائم ’ٹرانزٹ رہائشی علاقے‘ میں نہ لایا جا سکا، تو اس کی درخواست پر عمل وفاقی پولیس کی ذمہ داری ہو گی اور وہ انہیں سرحد پر اس وقت موجود اپنے مراکز میں رکھ سکے گی۔

ع ت / ش ح / روئٹرز / اے ایف پی