1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ٹرانزٹ مراکز‘ بنے تو حکومتی اتحاد چھوڑ دیں گے، ایس پی ڈی

4 جولائی 2018

جرمن سیاسی جماعت ایس پی ڈی کا کہنا ہے کہ اگر چانسلر میرکل کی جماعت سی ڈی یو اور باویریا صوبے میں اس کی حلیف جماعت سی ایس یو نے جرمنی کی آسٹریا کے ساتھ سرحد پر ’عبوری مراکز‘ قائم کیے تو وہ حکومتی اتحاد سے باہر نکل جائے گی

https://p.dw.com/p/30mzR
Bonn SPD Parteitag Koalitionsverhandlungen
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق مرکز سے بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعت ایس پی ڈی کی جنرل سیکریٹری لارز کلنگ بائل نے جرمنی کے نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو بتایا،’’ ایسے وسیع کیمپ جہاں مہاجرین کو ہفتوں تک بند رکھا جائے گا، ایس پی ڈی کے ہوتے ہوئے قائم نہیں کیے جائیں گے۔‘‘

دوسری جانب ایس پی ڈی کے ’یوتھ وِنگ‘ کے سربراہ کیوِن کوہنرٹ نے بھی ایک جرمن ٹی وی سے بات کرتے ہوئے عبوری مراکز کے قیام کی تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا،’’ یہ بات اہم نہیں کہ آیا یہ مراکز شمالی افریقہ میں قائم ہوں، یورپ کی بیرونی سرحد پر یا پھر پساؤ میں۔‘‘

جرمن چانسلر میرکل اور اس کی صوبے باویریا سے ہم خیال سیاسی جماعت سی ایس یو کے درمیان مہاجرین کے معاملے پر تازہ ترین معاہدے کے بعد اگر کسی حلقے یا فرد کی جانب سے یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ اس مخلوط اتحاد کی تیسری فریق جماعت ایس پی ڈی یا سوشل ڈیموکریٹس اس ڈیل کی فوری منظوری دے دے گی تو ایسے افراد کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہو گا۔

اس سے قبل جرمنی کے وسیع تر مخلوط اتحاد میں شامل تینوں ہی فریقوں کے درمیان تارکین وطن سے متعلق مذکورہ معاہدے پر ہونے والے مذاکرات منگل کی شام کسی خاص نتیجے پر پہنچے بغیر ہی اختتام پذیر ہو گئے تھے۔

ایس پی ڈی کے نائب چیئر مین اور جرمن وزیر خزانہ اولاف شُلس نے دونوں قدامت پسند سیاسی جماعتوں سے گزشتہ روز ہوئے مذاکرات کے بعد کہا،’’ہم مہاجرت سے متعلق اُن تمام سوالات کے جوابات تو نہیں دے سکے جن کے جوابات دینے ضروری تھے تاہم کچھ نہ کچھ اہم پیش رفت ضرور ہوئی ہے۔‘‘

Deutschland | Asylstreit - SPD-Fraktionssitzung
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

منگل کے روز ہونے والی اس میٹنگ میں جرمن وزیر خزانہ اولاف شُلس کے ہمراہ پارٹی کی خاتون صدر آندریا ناہلیس اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ شُلس کے مطابق حکومتی اتحاد کی سطح پر مہاجرین سے متعلق مزید بات چیت جمعرات پانچ جولائی کو ہو گی۔

گزشتہ کچھ عرصے سے تارکین وطن کے معاملے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو اور حکومتی اتحاد میں شامل اس کی حلیف جماعت سی ایس یو کے درمیان اختلاف شدید تر ہوتا جا رہا تھا۔ ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ اگر اس حوالے سے جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ نہ صرف وزارت داخلہ کا قلمدان چھوڑ دیں گے بلکہ پارٹی کی سربراہی سے بھی استعفے دے دیں گے۔

 بالآخر پیر کے روز دونوں رہنماؤں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ طے پایا جس کی رُو سے یورپی بلاک کے کسی دوسرے ملک میں پہلے سے پناہ کی درخواستیں دائر کر چکنے والے مہاجرین کو جرمنی آنے نہیں دیا جائے گا، علاوہ ازیں آسٹریا اور جرمنی کی مشترکہ سرحد پر واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کی رہائش کے لیے عبوری مراکز  قائم کیے جائیں گے اور تارکین وطن کی ملک بدریوں کے عمل میں بھی تیزی لائی جائے گی۔

صوبے باویریا میں رواں برس اکتوبر میں ریاستی انتخابات منعقد ہونا ہیں جس میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کے مقابلے میں مہاجرت پر اپنے موقف کی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے وہاں برسر اقتدار جماعت سی ایس یو کافی دباؤ میں ہے۔

ایس پی ڈی کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ یہ جماعت سن 2015 میں اُس وقت کے وسیع تر مخلوط اتحاد کی حکومت میں ’عبوری مراکز‘ کے قیام کی تجویز کو مسترد کر چکی ہے بلکہ انہیں ’وسیع جیلوں‘ سے تشبیہ بھی دے چکی ہے۔  

 ایس پی ڈی کی قیادت آج بدھ کے روز پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے سی ایس یو اور سی ڈی یو دونوں قدامت پسند جماعتوں سے ہوئے اپنے مذاکرات پر رپورٹ پیش کرے گی۔

ص ح / جیفرسن چیز/ ع ت/ ڈی پی اے