مصری حکومت کی نئے، بے نام دارالحکومت میں منتقلی اگلے ماہ سے
4 نومبر 2021اب تک ملکی دارالحکومت کا کام کرنے والے قاہرہ میں صدارتی دفتر کی طرف سے کیے گئے ایک اعلان کے مطابق حکومتی دفاتر قاہرہ سے مشرق کی طرف زیر تعمیر اس نئے شہر میں دسمبر میں منتقل ہونا شروع ہو جائیں گے۔
مصر: برسوں سے نافذ ایمرجنسی ختم کرنے کا فیصلہ
مصر میں ایک فوجی بغاوت کے بعد موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی 2014ء میں اقتدار میں آئے تھے۔ انہی کے ایما پر 2015ء میں ملک کے ایک نئے انتظامی دارالحکومت کی تعمیر اور پھر حکومتی دفاتر کی وہاں منتقلی کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا تھا۔
چھ ماہ کی تجرباتی مدت
بے تحاشا لاگت والے اس تعمیراتی منصوبے پر اب تک کافی کام ہو چکا ہے۔ اس سال موسم بہار میں صدر السیسی نے کہا تھا کہ نئے ملکی دارالحکومت کا افتتاح اس عرب ریاست میں ایک 'نئی جمہوریہ‘ کے قیام جیسا ہو گا۔
مصر: فرعون کی کشتی کو نئے میوزیم میں پہنچا دیا گیا
مصر، اردن اور عراق کا علاقائی اتحاد کو مستحکم کرنے کا اعلان
السیسی کے دفتر کے مطابق انہوں نے ملکی حکومت کو حکم دے دیا ہے کہ وہ نئے دارالحکومت کی طرف اپنی منتقلی دسمبر میں شروع کر دے۔ صدر کے ترجمان نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ شروع میں مصری حکومت چھ ماہ کی تجرباتی مدت کے لیے اس نئے شہر سے کام کرے گی۔
اب تک بے نام دارالحکومت
مصر کا یہ نیا دارالحکومت قاہرہ سے تقریباﹰ 45 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور یہ منصوبہ ابھی پوری طرح مکمل نہیں ہوا۔ ایک لاکھ ستر ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے اس شہر کو باقاعدہ طور پر ابھی کوئی نام بھی نہیں دیا گیا۔
تاریخی عمارات کو ماحولیاتی نقصانات سے بچانے کے لیے بیکٹیریا
بلنکن کا دورہ مشرق وسطیٰ مکمل، عمران خان کی السیسی سے گفتگو
منصوبے کے مطابق وہاں ملکی پارلیمان کی نئی عمارت بھی ہو گی، اس کے علاوہ صدر، کابینہ اور وزراء کے دفاتر بھی۔ وہاں ایک بہت بڑا کاروباری مرکز بھی ہو گا اور ایک ہوائی اڈے کے علاوہ اور ایک بہت بڑا پبلک پارک بھی۔
اس تاحال بے نام شہر میں جو بہت سی نئی بلند و بالا عمارات تعمیر کی جائیں گی، ان میں سے ایک براعظم افریقہ کا بلند ترین ٹاور بھی ہو گا۔ اس عمارت کی اونچائی 345 میٹر (1132 فٹ) ہو گی۔
نسوانی جنسی اعضاء کی قطع و برید، مصر میں سخت سزا کا نفاذ
تعمیراتی لاگت پینتالیس بلین ڈالر
قاہرہ کی موجودہ آبادی اتنی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے کہ ماہرین کے مطابق 2050ء تک اس شہر کے باسیوں کی تعداد دو گنا ہو کر 40 ملین ہو جائے گی۔ اس کے برعکس نئے دارالحکومت میں تقریباﹰ ساڑھے چھ ملین باشندوں کے رہنے کی گنجائش بھی ہو گی۔
مصر: اخوان المسلمین کے رہنما کو عمر قید
یوں موجودہ دارالحکومت اور بہت قدیمی شہر قاہرہ پر اس کی مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پڑنے والا دباؤ بھی کم کیا جا سکے گا۔
مصر کی موجودہ آبادی 100 ملین کے قریب ہے اور نئے ملکی دارالحکومت کی تعمیر پر تقریباﹰ 45 بلین ڈالر خرچ ہوں گے۔ یہ منصوبہ السیسی کے دور صدارت کے انتہائی بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔
م م / ع ح (اے پی، ڈی پی اے)