1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی ایشیائی ممالک میں ڈبے کے دودھ کا خطرناک حد تک استعمال

Kishwar Mustafa7 مئی 2012

اقتصادی ترقی اور بچوں کے دودھ کے فارمولا یا ’فارمولا رضاعت‘ کی جارحانہ مارکیٹنگ کے نتیجے میں مشرقی ایشیائی ممالک میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے رواج میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/14rAP
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے UNICEF نے بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے رجحان میں اس ڈرامائی کمی کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بچوں کی علمی اور ادراکی نشو و نما کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

یونیسیف کے مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے غذائیات کے شعبے کی نگراں France Begin نے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، ’نومولود بچوں کی اولین غذا ماں کا دودھ ہی ہونا چاہیے جس کا خصوصی استعمال بچے کی پائیدار نشو و نما کے عمل پر بالواسطہ اور بلا واسطہ اثر اندازہوتا ہے‘۔

Milchskandal in China
چین میں ڈبے کے دودھ کا استعمال بہت عام ہےتصویر: AP

تھائی لینڈ میں اپنا دودھ پلانے والی ماؤں کی شرح پانچ فیصد جبکہ ویتنام میں 10 فیصد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں نومولود بچوں کو اپنا دودھ پلانے والی ماؤں کی شرح 28 فیصد ہے۔ ان اعداد و شمار کے بارے میں بتاتے ہوئے France Begin نے اس صورتحال کو بچوں کی صحت کے حوالے سے خطرناک قرار دیا ہے۔

یونائیٹڈ نیشنز چلڈرنز فنڈ یعنی یونیسیف کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اقتصادی ترقی کا کردار منفی ہے کیونکہ جن معاشروں میں روزگار کی منڈی میں خواتین زیادہ سے زیادہ آگے آ رہی ہیں، وہاں ماؤں کے لیے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے مواقع بہت کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک فارمولا یا ’فارمولا رضاعت‘ کی جارحانہ مارکیٹنگ سے زیادہ سے زیادہ خواتین کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے دودھ کی جگہ اپنے بچوں کو پاؤڈر دودھ پلائیں۔ France Begin کے بقول، ’تیزی سے اقتصادی ترقی کی طرف گامزن ممالک میں بچوں کی غذا تیار کرنے والی کمپنیاں اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے ماؤں کو اشتہارات اور دیگر جارحانہ طریقوں سے ترغیب دلاتی ہیں کہ وہ بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے بجائے ڈبے کے دودھ یا پاؤڈر مِلک پر انحصار کریں، حالانکہ اس کے اثرات بچوں کی صحت پر نہایت منفی ہوتے ہیں‘۔

An Milchpulver erkranktes Kind in China
ملک پاؤڈر کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں نہایت خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہیںتصویر: AP

یونیسیف نے مشرقی ایشیائی ممالک کے پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ مائیں بننے والی خواتین کو ان کے ہاں بچوں کی پیدائش کے بعد کافی چھٹیاں دیں تاکہ وہ اپنے نومولود بچوں کی نشو و نما پر پوری توجہ دے سکیں۔ نیز بےبی فوڈ تیار کرنے والی کمپنیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مارکیٹنگ کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے پاؤڈر یا فارمولا مِلک کی ماں کے دودھ کے متبادل کے طور پر تشہیر کرنے کے بجائے ماں کے دودھ کی اہمیت اجاگر کریں۔

اس ضمن میں انٹرنیشنل کوڈ آف مارکیٹنگ گرچہ فارمولا مِلک پر پابندی عائد نہیں کرتا تاہم اس کے اشتہار یا مارکیٹنگ کے طریقوں پر کنٹرول ضرور لگاتا ہے تاکہ ماں کے دودھ کے متبادل فارمولے کے استعمال کے لیے خواتین کو زیادہ ترغیب نہ دی جائے کیونکہ اس کے اثرات نومولود بچوں کی صحت اور نشو و نما پر خطرناک ہو سکتے ہیں۔

UNICEF نے بھارت میں بچوں کے لیے ڈبے کے دودھ کے اشتہارات پر پابندی کے فیصلے کی تعریف کی ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ڈبے کے دودھ کی فروخت کافی محدود اور ماؤں کی طرف سے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی شرح کافی زیادہ ہے۔

km/mm (dpa)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں