1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے 1.2 بلین انسانوں کو صحت کے خطرات کا سامنا ہے

14 مارچ 2012

حال ہی میں بھارت میں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 33 بھارتی ریاستوں میں دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کا معائنہ کیا گیا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ 70 فیصد اشیاء کے اندر مضر صحت اجزاء موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/14KLy
تصویر: CC/waterdotorg

 بھارت دودھ اور اس سے بنی اشیاء پیدا اور استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ دریں اثناء اشیاء خورد و نوش کے سرکاری اداروں نے سبزیوں، پھلوں اور گوشت میں بھی مضر صحت اجزاء سے خبر دار کیا ہے۔

بھارت کی اشیاء خورد و نوش کے سرکاری ادارے کی تازہ ترین تجزیاتی رپورٹ میں سامنے آنے والے اعداد و شمار چونکا دینے والے ہیں۔ ملک گیر سطح پر دودھ سے بنی اشیاء کے معائنے کے بعد معائنہ کاروں کو پتہ چلا کہ ان میں مضر صحت پانی، فیٹ اور گلوکوز وغیرہ ملے ہوئے ہیں۔ چند اشیاء میں تو بلیچ ، کھاد میں پایا جانے والا مادہ، صفائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز یا یوریا جیسے زہریلے مادے بھی پائے گئے۔ یہ مادے گونا گوں بیماریوں خاص طور سے کینسر یا سرطان کا سبب بن سکتے ہیں۔

بھارت میں اس سے بھی بڑا ایک اسکینڈل ماضی میں سامنے آ چکا ہے۔ 2008 ء میں تشکیل پانے والے اشیاء خورد و نوش کے سرکاری ادارے نے انتباہ کیا تھا کہ تمام اشیاء خورد و نوش کا 13 فیصد آلودہ اور مضر صحت ہوتا ہے۔ ان میں گوشت، سبزیاں، اور پھل بھی شامل ہیں۔ ناقص خوراک کے باعث بھارت کے 1.2 بلین انسانوں کو صحت کے خطرات کا سامنا ہے۔

مسائل کی بنیادی وجہ بھارت میں پائی جانے والی غربت اور عوام میں شعور کی کمی ہے
مسائل کی بنیادی وجہ بھارت میں پائی جانے والی غربت اور عوام میں شعور کی کمی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایک راہ گیر سے اس بارے میں اُس کی رائے پوچھی گئی تو اُس نے کہا، ’میرا خیال ہے کہ ہم عام شہریوں کے ساتھ سب سے برا یہ ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں۔ ہمیں صرف میڈیا کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ یہ آلودہ غذا ہے۔ جب چھاپے پڑتے ہیں تو ہمیں اس قسم کی اطلاعات ملتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہمارا اپنے کھانے پینے پر کوئی کنٹرول نہیں ہے‘۔

ایک اور صارف کہتا ہے، ’میں ایک بار دودھ خریدنا چاہتا تھا، وہ برانڈ جو ہم ہمیشہ خریدا کرتے تھے وہ سب بک چکا تھا اور مزید دستیاب نہیں تھا۔ میں نے ایک دوسرے برانڈ کا دودھ خرید لیا۔ اگلی صبح میری بیٹی شدید بیمار ہوگئی۔ اب میں  گوشت یا مرغی وغیرہ خریدنے سے بھی بہت خوف زدہ ہو گیا ہوں، کیونکہ جانوروں کو ہارمون کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں تاکہ اُن کی مصنوعی طور پر نشو نما تیزی سے ہو‘۔

بھارت دودھ اور اس سے بنی اشیاء پیدا اور استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے
بھارت دودھ اور اس سے بنی اشیاء پیدا اور استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہےتصویر: AP

بھارت میں پھل اور سبزی فروشوں سے پوچھا جائے تو وہ بتاتے ہیں کہ جو سیب وہ بیچتے ہیں وہ کیمیاوی مادے سے آلودہ ہوتے ہیں۔ بہت سے پھل سینکڑوں میل دور  سے لائے جاتے ہیں۔ جنہیں کچا توڑ لیا جاتا ہے اور طویل مسافت طے کر تے ہوئے بازاروں تک پہنچتے پہنچتے یہ خراب ہو جاتے ہیں۔ مطلب یہ کہ انہیں پکانے اور قابل فروخت بنانے کے لیے کیمیکلز لگائے جاتے ہیں اور سرخ رنگ کی پالش کرکے جاذب نظر بنا دیا جاتا ہے۔ مہنگے تیل میں سستے کی ملاوٹ، چائے کے کچرے کو چائے کی تازہ پتیوں میں ملانا، یہ سب تو معمول کی بات ہے۔

نئی دہلی میں قائم سائنس اور ماحولیات کے ایک سینٹر سے وابستہ ’سیوی سومیا مشرا‘ کا کہنا ہے کہ ان مسائل کی بنیادی وجہ بھارت میں پائی جانے والی غربت اور عوام میں شعور کی کمی ہے۔ 

رپورٹ: پریا ایسل بون/ کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان