مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دينے کی کوشش ايک بار پھر ناکام
14 مارچ 2019دہشت گرد گروہ جيش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست ميں شامل کيے جانے کے ليے سلامتی کونسل ميں برطانيہ، فرانس اور امريکا کی جانب سے گزشتہ روز ايک اور کوشش کی گئی، جسے چين نے روک ديا۔ جيش محمد کو سن 2001 ميں ہی اس فہرست ميں شامل کر ليا گيا تھا ليکن مسعود اظہر کو اس فہرست ميں شامل کرنے کی چوتھی کوشش کو چين نے بدھ تيرہ مارچ کو اپنے ویٹو پاور کے ذریعے رکوا ديا۔
جيش محمد وہی تنظيم ہے، جس نے بھارتی زير انتظام کشمير ميں پلوامہ کے مقام پر چودہ فروری کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے ميں بھارتی نيم فوجی دستوں کے چاليس سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ جوہری طاقتوں اور روايتی حريف ممالک پاکستان اور بھارت کے مابين اسی حملے کے تناظر ميں کشيدگی کافی بڑھ گئی تھی۔
سفارت کاروں نے مطلع کيا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں تيرہ فروری کو ہونے والی پيش رفت پر چين نے کہا ہے کہ اسے اظہر کے خلاف موجود شواہد کا جائزہ لينے کے ليے مزيد وقت چاہيے۔ اس سلسلے ميں چين نے تکنيکی تعطل کا مطالبہ کيا ہے جس کی مدت نو ماہ تک ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل ميں برطانيہ، فرانس اور امريکا نے مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست ميں شامل کيے جانے کا مطالبہ کيا تھا، جس کے نتيجے ميں ان پر سفری پابندی بھی عائد ہو جاتی اور ان کے تمام تر اثاثے بھی منجمد کر ديے جاتے۔ اقوام متحدہ ميں بيجنگ حکومت کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے ميں ذمہ دارانہ رويہ اختيار کيا گيا ہے کہ متعلقہ فريقين کے ساتھ مشاورت کے ذريعے کوئی حل تلاش کيا جا رہا ہے۔
سکيورٹی کونسل کے ايک سفارت کار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کہا ہے کہ اگر چين مسعود اظہر کو بليک لسٹ کيے جانے کے عمل کو روکتا رہا، تو مطلوبہ مقاصد کے حصول کے ليے کونسل کے ديگر ارکان ديگر طريقہ کار کا استعمال کر سکتے ہيں۔ اس سفارت کار کے مطابق، عالمی تنظيم کی جانب سے بہت پہلے سے دہشت گرد قرار دیے گئے ايک گروہ کے سربراہ کو دہشت گرد قرار دينے کا کيس کافی مضبوط ہے۔
بھارتی حکومت نے چين کے اس اقدام پر مايوسی ظاہر کی ہے اور يہ بھی کہا ہے کہ اس ضمن ميں کوششيں جاری رکھی جائيں گی۔ علاوہ ازيں تازہ ترين پيش رفت کے بعد بھارتی سوشل ميڈيا پر چينی مصنوعات کے بائيکاٹ کی باتيں چل رہی ہيں۔ امريکا نے بھی رد عمل ميں کہا ہے کہ يہ اقدام جنوبی ایشیائی خطے ميں امن و استحکام کے امريکی و چينیمشترکہ غزائم کے منافی ہے۔
ع س / ک م، نيوز ايجنسياں