1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستقبل کے افغانستان میں طالبان کا کردار لازمی ہے، ایران

10 جنوری 2019

ایران نے کہا ہے کہ افغانستان کے مستقبل میں طالبان کا کردار لازمی طور پر ہونا چاہیے۔ تاہم بھارت میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ سخت گیر نظریات کے حامل اس گروہ کو زیادہ اختیارات نہیں ملنے چاہییں۔

https://p.dw.com/p/3BIP1
Indien Irans Außenminister Mohammed Dschawad Sarif in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/A. Fadnavis

نو جنوری کو ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے نئی دہلی میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ مستقبل کے افغانستان میں طالبان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ البتہ اس حوالے سے فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے سے اٹھارہ سالہ افغان جنگ کے خاتمے کی خاطر عالمی کوششوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ماضی میں سنی طالبان اور ایران کی شیعہ حکومت کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں لیکن حالیہ کچھ عرصے میں ان میں قربت دیکھی گئی ہے۔

بھارت کے دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کے طالبان کے ساتھ انٹیلی جنس رابطے موجود ہیں کیوں کہ ایران کے کچھ سرحدی علاقے ان افغان سرحدی علاقوں سے ملتے ہیں، جو طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں افغانستان کا مستقبل طالبان کے کسی کردار کے بغیر ناممکن ہے۔ لیکن ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ طالبان کا یہ کردار انتہائی اہم نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ افغان عوام کو ہی کرنا ہے کہ طالبان کا کردار کیا ہونا چاہیے لیکن کوئی بھی ہمسایہ ملک ان کا مکمل کنٹرول نہیں چاہتا، ’’اس علاقے میں کوئی بھی یہ نہیں سمجھتا کہ افغانستان میں طالبان کا مکمل غلبہ خطے کے سیکورٹی مفادات میں ہے۔ میرے خیال میں اس پر تمام متفق ہیں۔‘‘ دوسری جانب ابھی حال ہی میں قطری دارالحکومت میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان نو جنوری سے شروع ہونے والے مذاکرات آخری لمحے پر منسوخ کر دیے گئے تھے۔ فریقین کے درمیان یہ دو روزہ مذاکرات خلیج کی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے تھے۔ مذاکرات کی منسوخی کی وجہ ایجنڈے کے بعض نکات پر اختلاف قرار دیا گیا تھا۔ اختلافی معاملات قیدیوں کا تبادلے اور جنگ بندی خیال کیے گئے تھے۔

ا ا / ع ت (روئٹرز)