1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مزید مستحق افراد کو بی آئی ایس پی میں شامل کیا جائے گا‘

26 دسمبر 2019

ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی فہرست سے آٹھ لاکھ بیس ہزار ایک سو پینسٹھ افراد کو نکالا جائے گا ان کی بجائے مزید مستحق اور ضرورت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/3VLcd
تصویر: Imago/Xinhua

پاکستانی وزیر اعظم کی مشیر خصوصی برائے سماجی امور نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اس سماجی پروگرام سے خارج کیے جانے والے افراد میں ایسے قریب ڈیڑھ لاکھ افراد شامل ہیں جو یا تو خود سرکاری ملازم ہیں یا ان کے زوج سرکاری ملازم ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز 2008ء میں کیا گیا تھا اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا سماجی پروگرام ہے جو پچاس لاکھ سے زائد لوگوں کو مالی مدد پہنچا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہر سہ ماہی میں متاثرہ افرد کو پانچ ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ ان افراد کو فہرست سے نکالنے کے بعد حکومت کو سولہ ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق یہ پیسہ مستحق افراد تک پہنچایا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو بھی اس فہرست سے نکالا گیا ہے جنہوں نے خود یا ان کے زوج نے بیرون ملک سفر کیا تھا۔ اسی طرح موٹر سائیکل، گاڑی رکھنے والوں کو بھی اس فہرست سے نکالا گیا ہے اور کچھ دیگر شرائط پر پورا اترنے والے افراد کو بھی اس فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بھی حکومت پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ سماجی پروگرام کو مزید وسیع کرے، اس پروگرام کا بجٹ بھی بڑھائے تاکہ معاشرے کے بہت زیادہ پسماندہ اور غریب افراد تک سماجی بہبود پہنچ سکے۔

پاکستان سے غربت کا خاتمہ: حکومت کو کون سے تین کام کرنا ہوں گے؟

پاکستان میں بڑھتی غربت، سیاست دانوں اور ماہرین کو تشویش

 ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ حکومت نئے مستحق افراد کی نشاندہی ڈیجیٹل سروے سے کرے گی اور ضلعی سطح پر بھی رجسٹریشن کی جائے گی۔  انہوں نے کہا،'' ہم ایک ایسا منصوبہ بنائیں گے جس کے تحت سسٹم اپ ڈیٹیڈ رہے یعنی اگر کسی خاتون کے بیٹے کو نوکری مل گئی ہے تو وہ اس نظام سے نکل سکے اور مثال کے طور پر اگر کوئی عورت بیوہ ہوگئی ہے اور وہ غریب ہو جائے تو اسے اس میں شامل کیا جاسکے۔‘‘ وزیر اعظم کی مشیر خصوصی کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے تحت آخری سروے دس سال پہلے کیا گیا تھا۔

 اس سماجی پروگرام کا آغاز  پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔بے نظیر بھٹو کی بڑی بیٹی بختاور بھٹو زرداری نے موجوہ حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا،''قریب دس لاکھ خواتین کو اس پروگرام سے نکال دیا گیا۔ یہ شرمناک اقدام ہے۔ ایسی خواتین کی خود مختاری چھین لی جائے گی جن کے شوہروں کے فون کے بل زیادہ آ رہے تھے۔‘‘

ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی ایک قانون کا نام ہے، نہ ہی اس کا نام بدل رہا ہے اور نہ ہی اس قانون کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت احساس پروگرام کے تحت کفالت پروگرام کی طرف جانا چاہ رہی ہے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مختلف ہو گا۔