محرومی کے باوجود حب الوطنی کم نہیں
پاکستان کی قریب بیس کروڑ کی آبادی میں اکثریت سماجی، تعلیمی، اقتصادی اور مالی طور پر محروم طبقات کی ہے، لیکن اس محرومی کے باوجود پاکستان کے ان کروڑوں شہریوں میں حب الوطنی کی کوئی کمی نہیں۔ چند تصویری شواہد:
پاکستان اقلیتوں کا بھی
پاکستان میں ہر سال جشن آزادی منانے والے شہریوں میں اکثریتی آبادی کے ساتھ ساتھ تمام اقلیتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ کوئی بھی شہری چاہے وہ مسلم، ہندو، مسیحی یا سکھ ہو، کسی دوسرے سے کم نہیں۔ اسلام آباد میں لی گئی اس تصویر کی ایک خاص بات تو سٹال کے مالک کی حب الوطنی کی مظہر سبز سفید پگڑی ہے اور دوسری وہ مسکراہٹ جو اس کے ہم وطن ایک مسلم گاہک کے چہرے پر قومی پرچم خریدتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہے۔
ہر کسی کے ہاتھ میں پرچم
اگست کے شروع کے دو ہفتوں کے دوران پاکستان میں ہر سال قومی پرچم اور اس کے سبز اور سفید رنگ پورے ملک میں سب سے زیادہ نظر آنے والے رنگ بن جاتے ہیں۔ اس موقع پر گلی کوچوں، بازاروں، دکانوں، گاڑیوں اور گھروں پر، ہر جگہ سبز ہلالی پرچم لہراتا نظر آتا ہے۔ اس تصویر میں اسلام آباد کے رہائشی تین نوجوان دکھائی دے رہے ہیں، جو آپس میں دوست ہیں اور جن میں سے ہر ایک نے اپنے ہاتھ میں پاکستانی پرچم پکڑا ہوا ہے۔
یوم آزادی عید سے کم نہیں
راولپنڈی کے رہنے والے اس پندرہ سالہ لڑکے کا نام شکیل احمد ہے۔ اس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ہر سال یوم آزادی کا ایسے انتظار کرتا ہے، جیسے کوئی عید کا۔ شکیل نے کہا، ’’ہمارے لیے تو یہ عید ہی ہوتی ہے۔ جشنِ آزادی مناتے ہوئے ہم جھنڈے، جھنڈیاں، چھوٹے پٹاخے اور دیگرسامان بیچتے ہیں، تو ہمارے بھی چار پیسے بن جاتے ہیں۔ گھر والے بھی خوش ہو جاتے ہیں کہ جشن آزادی مناتے ہوئے کچھ آمدنی بھی ہو جاتی ہے۔‘‘
دکاندار اور خریدار بچے
اسلام آباد میں ایک سڑک کے کنارے لگائے گئے اس عارضی سٹال پر ایک کم عمر لڑکا نظر آ رہا ہے، جو اس سٹال پر کام کرتا ہے اور باقی تین بچے وہ کم سن گاہک ہیں، جو پاکستانی پرچم کے رنگوں والے چہرے کے ماسک اور ہیٹ لینے آئے تھے۔
سوالیہ نظریں، افسوسناک منظر
اسلام آباد میں نائنتھ ایوینیو پر ابنِ سینا چوک میں ایک ٹریفک سگنل کے قریب کھڑی یہ معصوم بچی تیرہ اگست کو سارا دن گرمی، دھوپ یا بارش کی پرواہ کیے بغیر وہاں سے گزرنے والے ڈرائیوروں کو چھوٹے چھوٹے قومی پرچم بیچنے کی کوشش کرتی رہی۔ اسکول کے بجائے ایک گندہ فٹ پاتھ، اس عمر میں تعلیم کے بجائے مشقت، اس بچی کا سوال ہونٹوں پر نہیں بلکہ آنکھوں میں ہے: ’’کیا کوئی قوم اپنے بچوں کی پرورش ایسے بھی کرتی ہے؟‘‘
کوئی پیچھے نہیں
پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں عام دکانداروں کے علاوہ خوانچہ فروش بھی وطن سے محبت کے اظہار میں کسی سے پیچھے نہیں۔
’کمائی پر پولیس والوں کی نظر‘
اس تصویر میں نظر آنے والے نوجوان کا نام حسین شاہ ہے، جس نے اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی مختلف سائز کے پاکستانی جھنڈے اور دوسرا سامان فروخت کرنا شروع کر دیا تھا۔ حسین شاہ نے، جس کے لہجے میں تلخی واضح تھی، بتایا، ’’ہم کون سی آزادی منائیں؟ دس سال پہلے بھی جو دال روٹی کھاتے تھے، وہی آج بھی کھا رہے ہیں۔ یہ مال فروخت کر جو تھورے سے پیسے کماتے ہیں، ان پر بھی پولیس والوں کی نظر ہوتی ہے۔‘‘