1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ماں کے ساتھ باپ کو بھی چھٹیاں ملیں گی‘

بینش جاوید
28 جنوری 2020

پاکستانی سینیٹ نے ان ملازمت پیشہ ماں اور باپ کے لیے چھٹی دیے جانے کا بل پاس کر لیا ہے جن کے ہاں اولاد پیدا ہونے والی ہے۔ یہ بل پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے افراد پر بھی لاگو ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3WuQh
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

یہ بل پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر قراۃ العین  مری نے پیش کیا تھا جسے سینیٹ نے اکثریت سے منظور کر لیا۔ اب یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل کے تحت بچے کی پیدائش کے بعد کسی بھی ماں کو چھ ماہ تک مکمل تنخواہ کے ساتھ چھٹی ملے گی۔ اسی کے ساتھ بچے کی پیدائش کے بعد بیوی کی نگہداشت کے لیے  والد کو بھی مکمل تنخواہ کے ساتھ تین ماہ کی چھٹی ملے گی۔

اسلام آباد کی صحافی نوشین یوسف نے اس بل کے حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،'' بچے کی پیدائش کے وقت ماں کے ساتھ ساتھ والد کی چھٹیاں بھی ضروری ہیں ۔ نومولود بچے کو ٹیکے لگوانے ہوتے ہیں ، بچے کے کپڑے ، دوائیں ، دیگر ضروریات پوری کرنے میں والد اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے والد کو چھٹی نہ ہونے کی باعث یہ سارے کام خاندان کے دیگر افراد کو کرنے پڑتے ہیں ۔‘‘

سماجی کارکنان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد بہت سی مائیں ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں جسے 'پوسٹ نیٹل ڈپریشن‘ کہا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر خاتون کے ساتھ اس کا شوہر موجود ہو تو یہ اس کے لیے کافی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض علاقوں میں بچے کی پیدائش پر والد کی چھٹیوں کے مطالبے کو معیوب تصور کیا جاتا ہے۔ اسی حوالے سے نوشین کا کہنا ہے،'' بچے کی پیدائش کے وقت اگر والد کو سرکاری طور پر چھٹی ملے تو وہ ذہنی سکون کے ساتھ بچے اور ماں کی دیکھ بھال کر سکتا ہے ۔ دوسری جانب جب والدہ کو چھ ماہ کی چھٹی ملی تو وہ بچے کو بہت بہتر انداز میں پال سکتی ہے ، بچے کو ماں کے دودھ جیسی نعمت چھ ماہ تک باآسانی مل سکتی ہے۔‘'

قبائلی علاقے، حاملہ خواتین کے لیے سہولیات کا فقدان

بچوں کے لیے ڈے کیئر سنٹر والی پاکستان کی پہلی اسمبلی

اسلام آباد کی رہائشی مہوش حسین حال ہی میں جڑواں بچوں کی ماں بنی ہیں۔ وہ ایک بین الاقوامی ادارے میں کام کرتی ہیں اور انہیں چھ ماہ کی چھٹی مکمل تنخواہ کے ساتھ ملی ہے۔ مہوش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''آپ کو کوئی چیز بچوں کی پیدائش کے عمل کے لیے تیار نہیں کر سکتی۔ مجھے نہ سسرال اور نہ ہی میکے کی طرف سے کوئی مدد میسر تھی اور بچوں کی پیدائش کے بعد مجھے بہت شدید ڈپریشن ہوگیا۔ بچوں کی بیماری، ان کا رونا، ایسے میں کچھ سمجھ نہیں آتا۔‘‘ مہوش کا کہنا ہے کہ کچھ ذاتی وجوہات کے باعث ان کے شوہر کو اپنی نوکری چھوڑنا پڑی جس کی وجہ سے ان کے شوہر اب ان کے ساتھ گھر میں ہیں۔ مہوش نے بتایا،'' میرے شوہر کا گھر میں ہونا، میرے لیے بہت سکون کا باعث بنا ہے، میں امید کرتی ہوں کہ سینیٹ کا یہ بل جلد قانون بنے تاکہ مستقبل کی بہت سی ماؤں کے لیے آسانی پیدا ہو۔‘‘

 پاکستان کے موجودہ قانون کے مطابق ملازمت پیشہ خواتین کو بچے کی پیدائش کے وقت تین ماہ کی چھٹی دی جاتی ہے لیکن سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ چھٹی بہت کم ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ اس جماعت کے اراکین پارلیمان کا کہنا ہے کہ اس بل میں بہت زیادہ چھٹیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن جس طرح اس بل کو پذیرائی ملی ہے توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ بل قومی اسمبلی بھی منظور کر لے گی۔