لَو پریڈ حادثہ، آٹھ برس بعد فوجداری عدالتی کارروائی شروع
8 دسمبر 2017دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد جرمنی میں سب سے بڑے فوجداری مقدمے کی عدالتی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ اکیس ہلاک شدگان اور ساڑھے چھ سو زخمیوں کے خاندان کے افراد انصاف کے حصول کے لیے مسلسل اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ افراد جاننا چاہتے ہیں کہ بھگدڑ کی وجوہات کیا تھیں اور ایسے فیسٹول میں اس صورت حال سے محفوظ رہنے کے انتظامات کیا تھے۔
جرمنی میں ہم جنس پرستوں کی بڑی پریڈ
لو پریڈ بھگدڑ، پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں
لو پریڈ سانحہ ، خصوصی دعائیہ تقریب
’لوپریڈ‘ بھگدڑ: عوامی غصہ، میئر کے استعفے کا مطالبہ
ڈوئیس بُرگ کی ضلعی عدالت کے جج کو ایک انتہائی بھاری، پیچیدہ اور وسیع تفتیشی دستاویز کا سامنا ہے۔ اس عدالت کا کہنا ہے کہ صرف مرکزی فائل میں 117 مختلف فولڈرز ہیں اور ان میں ترپن ہزار صفحات نتھی ہیں۔ اس مقدمے کے کئی مدعی ہیں اور اسی طرح اُن کے وکلاء کی ایک فوج عدالتی کارروائی کا حصہ ہے۔ جمعہ آٹھ دسمبر کو ایک سو گیارہ افراد کی گواہیوں کو عدالت میں مکمل کیا جانا ہے اور پہلے دن کی کارروائی طویل ہونے پر ملتوی بھی ہو سکتی ہے۔ اس طرح مجموعی عدالتی کارروائی کی تکمیل میں معمول سے زیادہ وقت صرف ہونا یقینی خیال کیا گیا ہے۔
اس مقدمے میں دس افراد کو غفلت کے ارتکاب سے ہونے والی ہلاکتوں اور کئی سو افراد کے زخمی ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔ اس لَو پریڈ میں شرکت کرنے والوں کو ایک 400 میٹر لمبی اور 18 میٹر چوڑی سرنگ سے گزر کر مرکزی حصے میں پہنچنا تھا۔ یہی عارضی سرنگ، اوپر موجود افراد کا بوجھ برداشت نہ کر سکی اور منہدم ہو گئی، اس کے گرنے سے نیچے سےگزرنے والا شائقین میں بھگدڑ مچ گئی۔
ابتدائی تفتیشی عمل کے دوران ڈوئیس برگ کے دفترِ استغاثہ نے ایک ہزار سے زائد افراد کو بطور عینی شاہدین کے سنا ۔ تفتیش کاروں نے نو سو گھنٹوں کی ویڈیوز کا بار بار جائزہ لیا۔ پولیس اور سکیورٹی کے دیگر انتظامات کو کئی مرتبہ مختلف زاویوں سے پرکھا گیا۔ اس پر بھی غور کیا گیا کہ شرکاء کے داخلے کا عمل کس انداز میں کنٹرول کیا گیا اور انہیں عارضی سرنگ پر ہی کھڑے رہنے سے کیوں نہ روکا گیا۔
اُس وقت کی شہادتوں کی روشنی میں شہر کے میئر ایڈولف زاؤرلینڈ اور لَو پریڈ کے انتظام کار رائنر شالر کو مستوجبِ سزا قرار نہیں دیا گیا تھا۔