لوئر دیر میں بم دھماکہ، کم از کم چار افراد ہلاک
25 اکتوبر 2011شمال مغربی ضلع لوئر دیر میں کے ایک گاؤں میں ہونے والے اس دھماکے کے نتیجے میں کار مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ اس علاقے کے پولیس سربراہ سلیم خان مروت کا کہنا ہے کہ یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا۔
علافے کے پولیس چیف سلیم خان مروت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک ریموٹ کنٹرول دھماکہ تھا جو اس وقت پھاڑا گیا جب جائے وقوعہ سے گاڑی گزر رہی تھی۔ اس واقعے میں چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو ئے ہیں۔‘‘
سلیم خان مروت نے یہ بھی بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں بارہ سال کا ایک لڑکا بھی شامل ہے۔ یہ دھماکہ ثمر باغ کے علاقے میں رونما ہوا جو کہ لوئر دیر کے مرکزی شہر تیمر گڑھ سے ساٹھ کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔
خیال رہے کہ لوئر دیر کا علاقہ اس سے پہلے بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر واقعات کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسند قبول کر چکے ہیں۔ افغانستان سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور افواج ان میں سے کئی علاقوں میں فوجی آپریشن کر چکی ہیں تاہم امریکی حکام کے متواتر مطالبات کے باوجود پاکستانی حکومت شمالی وزیرستان کے علاقے میں آپریشن سے گریزاں ہے۔ حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستانی حکام سے اس مطالبے کو دہرایا تھا کہ وہ پاکستانی سر زمین سے افغانستان میں نیٹو اور امریکی دستوں پر کیے جانے والے حملے رکوانے کے لیے اپنی سر زمین پر طالبان، بالخصوص حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد