1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن پُل حملہ: انکوائسٹ کی جانب سے انتظامی کوتاہیوں کی مذمت

29 مئی 2021

برطانوی دارالحکومت کے مشہور مقام لندن برِج پر سن 2019 میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں دو افراد مارے گئے تھے۔ اس واقعے میں پائی جانے والی انتظامی کوتاہیوں کو تفتیشی جیوری نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3u9Uh
UK London nach Terrorattacke auf der London Bridge - Blumen
تصویر: Getty Images/AFP/B. Stansall

نومبر سن 2019 کو عثمان خان نامی ایک مشتبہ دہشت گرد نے لندن پُل کے علاقے میں تیئیس سالہ سسکیا جونز اور پچیس برس کے جیک میرِٹ کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے بظاہر بارودی جیکٹ تو پہن نہیں رکھی تھی لیکن وہ شور مچا رہا تھا کہ اگر کوئی اس کے قریب آیا تو وہ اپنی بارودی جیکٹ کی پِن کھینچ کر اسے اڑا دے گا۔ عثمان خان کو بعد ازاں پولیس نے گولی سے مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

چاقو حملوں میں ملوث عثمان خان سزا یافتہ تھا: لندن پولیس

قیدی کی بحالی کا پروگرام

مبینہ دہشت گرد عثمان خان لندن پُل پر دہشت گردانہ واردات کا ارتکاب کرنے سے تھوڑی دیر پہلے ایک قریبی عمارت فِشمونگر ہال میں قیدیوں کی ذہنی بحالی کے ایک پروگرام میں شرکت کر رہا تھا۔ اسی پروگرام میں معاونت کرنے والے سسکیا جونز اور جیک میرِٹ کیمبرج یونیورسٹی کے طلبہ بھی ہال میں موجود تھے۔

UK London nach Terrorattacke auf der London Bridge - Mahnwache
لندن برج حملے میں ہلاک ہونے والوں کے مقام پر پھول رکھتے ہوئے آبدیدہ خواتینتصویر: picture-alliance/empics/D. Lipinski

عثمان خان نے ان دونوں طالب علموں کو فِشمونگرز ہال میں حملہ کر کے قتل کیا۔ اس پروگرام میں شریک ایک شخص جس نے ایک مچھلی کی ہلڈی اٹھا رکھی تھی اور آگ بجانے کے عملے کے ایک رکن نے دہشت گرد کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی اور اسے ہال سے باہر لے آئے، جہاں پولیس نے اسے گولی مار دی۔

چاقو سے حملوں میں متعدد افراد زخمی، لندن برج بند کر دیا گیا

تفتیشی جیوری کے نتائج

انکوئسٹ یا جیوری نے فشمونگزر ہال میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کو ''بے قصوروں کا قتل'' قرار دیا کیونکہ یہ نامناسب انتظام کی وجہ سے ہوا۔ جیوری کے مطابق پولیس اور عثمان خان کی رہائی کی عبوری مدت کے نگران بھی اس کے ذہن میں پکنے والے خیالات کو سمجھنے سے قاصر رہے کہ وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ خان لندن برج واردات سے گیارہ ماہ قبل جیل سے سخت شرائط پر رہا کیا گیا تھا۔

UK Terroranschlag auf London Bridge | Die Familie von Jack Merritt
لندن برج حملے کی تفتیش میں ہلاک ہونے والے جیک میرٹ کے والد ڈیوڈ میرٹ (منہ پر ہاتھ رکھے ہوئے)تصویر: picture-alliance/empics/J. Giddens

انکوئسٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ خان اپنی اندرونی کیفیت چھپانے میں کامیاب رہا اور ایسے مجرموں کے ذہنی رویوں پر مہارت رکھنے والے بھی دھوکا کھا گئے۔ تفتیشی افسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس پروگرام کو ترتیب دیا گیا تھا، اس کے ماہر منتظمین بھی خطرے کا احساس کرنے سے قاصر رہے۔

اس مناسبت سے تجویز کیا گیا کہ مستقبل کے ایسے کسی پروگرام یا تقریب کا اہتمام کرنے سے قبل ماہرین اور پولیس اہلکار کسی بھی رسک کو منفی کرنے کی منصوبہ بندی کریں۔

مغربی ممالک میں مسلم برادری پر ہوئے چند حملے

القاعدہ سے تعلق، گرفتاری اور رہائی

دہشت گرد عثمان خان کو سن 2012  میں القاعدہ سے متاثر ہو کر ایک دہشت گرد کیمپ قائم کرنے اور لندن اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کو بم سے اڑانے کی منصوبہ بندی کے جرائم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے سن 2019 میں مشروط رہائی پر برطانوی انسداد دہشت گردی کی پولیس کے ایک اہلکار اور داخلی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کی نگرانی میں رکھا گیا۔

UK-Wahlen | London Bridge nach dem Terroranschlag
لندن برج پر حملے کے بعد پولیس تعینات کر دی گئی تھیتصویر: picture-alliance/NurPhoto/D. Zarzycka

تفتیشی کارروائی کے دوران مختلف افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔ اس میں مقتول جیک میرِٹ کے والد ڈیوڈ میرٹ نے کہا کہ دہشت گرد کی مناسب نگرانی اور سکیورٹی نہیں تھی۔ تفتیشی افسر کے سامنے انسداد دہشت گردی کی برطانوی پولیس کے سینیئر ترین افسر نیل باسو نے انتظامی کوتاہیوں اور غلطیوں پر معذرت پیش کی۔

ع ح، ع ت (اے ایف پی)