لندن ٹاور بلاک جل کر راکھ ہو گیا: چھ افراد ہلاک، ستّر زخمی
14 جون 2017لندن سے بدھ چودہ جون کی سہ پہر ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس عمارت میں یہ آگ اس کی بالائی منزلوں میں بدھ کو صبح سویرے اس وقت لگی، جب اس عمارت کے کُل 120 رہائشی اپارٹمنٹس کے مکینوں کی اکثریت ابھی سو رہی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت ان مکینوں پر مشتمل ہے، جو آگ لگنے کے بعد اس عمارت سے بروقت نکلنے میں کامیاب نہ ہو سکے تھے۔ نوٹنگ ہل کے قریب شمالی کَینسِنگٹن کے علاقے میں 1970ء کی دہائی میں تعمیر کردہ ایک بلند و بالا رہائشی عمارت میں یہ آگ پولیس کے مطابق سب سے اوپر والی منزل سے ایک فلور نیچے سے شروع ہوئی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اس عمارت کے بالائی نصف حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
لندن کی ستائیس منزلہ رہائشی عمارت آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں
بعد میں یہ شعلے مزید پھیل گئے اور کئی گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے باوجود فائر بریگیڈ کے دو 200 سے زائد کارکن بھی اس آگ پر قابو نہ پا سکے تھے۔ روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ وسطی لندن کی تاریخ میں انسانی یادداشت کے مطابق یہ آج تک لگنے والی سب سے بڑی آگ ہے۔
شروع میں فائر بریگیڈ نے بتایا تھا کہ دن چڑھنے تک قریب 35 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی تھی، جنہیں فوری طور پر موقع پر موجود درجنوں ایمبولینسوں کے ذریعے شہر کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا تھا۔
سہ پہر کے وقت ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آتشزدگی کے قریب دس گھنٹے بعد تک اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی چھ اور زخمیوں کی مجموعی تعداد کم از کم بھی 70 ہو چکی تھی۔
لندن پولیس کے اعلیٰ اہلکار سٹوارٹ کَنڈی نے بتایا کہ فی الحال پہلی ترجیح آگ کے ان شعلوں پر قابو پانا ہے، جو شہر میں کئی کلو میٹر دور سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’بحالی کا آپریشن تو اس کے بعد شروع ہو گا۔ ابھی تک تو ہمیں یہ بھی علم نہیں کہ آیا اس عمارت میں ابھی بھی نامعلوم تعداد میں ایسے افراد بھی پھنسے ہوئے ہیں، جن کے لاپتہ ہونے سے حکام تاحال بے خبر ہیں۔‘‘
روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس آگ نے اس بلند و بالا عمارت کو جلا کر راکھ کر دیا ہے اور یہ امر بھی ابھی تک غیر واضح ہے کہ یہ آگ لگی کیسے؟ عشروں قبل تعمیر کی گئی گرَین فَیل ٹاور‘ نامی اس عمارت کی بحالی اور مرمت پر ابھی حال ہی میں قریب نو ملین پاؤنڈ خرچ کیے گئے تھے۔