1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں ورلڈ الیون اور پاکستان کا سنسنی خیز ہاکی میچ برابر

عاصمہ کنڈی
21 جنوری 2018

ورلڈ الیون اور پاکستان کی ہاکی ٹیموں کے درمیان دوسرا میچ لاہور میں 3-3 گول سے برابر رہا جس کے بعد مہمان ٹیم نے دو میچ پر مشتمل سیریز ایک صفر سے جیت لی ہے۔

https://p.dw.com/p/2rGDC
Hockey Pakistan World Eleven
تصویر: DW/T. Saeed

اتوار کو دنیا کے سب سے بڑے ہاکی اسٹڈیم (نینشل ہاکی اسٹڈیم) میں کھیلے گئے میچ کو دیکھنے کے لیے تماشائیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ہالینڈ، اسپین، جرمنی، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور اولمپک چمپئن ارجنٹینا کے کھلاڑیوں پر مشتمل ورلڈ الیون نے میچ میں تین بار برتری حاصل کی، جسے پاکستانی کھلاڑیوں نے ہر بار ختم کیا۔

مزید پڑھیے: 14 برس بعد پاکستان میں بین الاقوامی ہاکی کی واپسی

مزید پڑھیے: فرحت مستعفی، پاکستان نے پہلی بار جرمن کوچ کی خدمات حاصل کر لیں

کھیل ختم ہونے سے صرف دو منٹ پہلے پاکستانی کھلاڑی نوید عالم نے ایشین ہاکی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے مخالف ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کو ڈاج دیا اور گیند گول میچ پہنچا کر اپنی ٹیم کو یقینی شکست سے بچایا لیا۔

اس سے قبل نوجوان کھلاڑیوں پر متشمل پاکستانی ٹیم نے کھیل کی ابتدا جارحانہ انداز سے کی لیکن فارورڈ لائن نے گول کرنے کے متعدد مواقع یکے بعد دیگرے ضائع کیے۔

میچ میں دو گول کرنے والے ورلڈ الیون کے کپتان روڈرک نے دوسرے کوارٹر کے اختتام قبل سے اسکور کی ابتدا خوبصورت فیلڈ گول سے کی۔ تیسرا کوارٹر انتہائی دلچسپ رہا جس کے دوسرے منٹ میں پاکستانی کھلاڑی عدیل لطیف نے گول کرکے اسکور 1-1 سے برابر کر دیا۔ چار منٹ بعد ورلڈ الیون کو نیولساسز کے گول کے ذریعہ ملنے والی برتری کو گرین شرٹس کے رضوان علی نے ختم کر دیا۔

اس موقع پر ہال آف فیم میں شامل ہونے کے لیے پاکستان آنے والے کھلاڑی ہالینڈ کے فلورس جان بولینڈر، پال لیجن ،جرمنی کے کرسٹئین بلنک تماشایوں میں گھل مل گئے اور انہوں نے اپنے پرستاروں کے ہمراہ سیلفیاں بنوائیں۔ ماضی کے ان عظیم کھلاڑیوں کو پاکستان ہاکی ہال آف فیم میں شامل ہونے پر تین تین ہزار ڈالر کے انعامی چیک بھی پیش کیے گئے۔ پاکستان کی طرف سے سابق کپتانوں، اصلاح الدین، سمیع اللہ، شہناز شیخ، اختر رسول اور شہباز کو بھی اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

فلورس بولینڈر چوبیس برس بعد پاکستان آنے پر بے حد خوش تھے ۔ بوولینڈر نے 1990ء کے عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے فائنل میں پنالٹی کارنر پر دو گول کرکے ہالینڈ کو چیمپیئن بنوایا تھا۔ اتوار کی دوپہر میچ سے قبل اسی میدان پر ان کی 52 ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔

بوولینڈر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کی لاہور سے بڑی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔ ورلڈ الیون کی پاکستان آمد اس ملک میں ہاکی کے احیاء کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ بوولینڈر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ہاکی میں آنے والی تبدیلیوں کے مطابق خود کو بدلنا ہوگا۔ ان کے بقول اتنے برسوں میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ 'میں خود کتنا بدل گیا ہوں اس لیے آپ کو بھی اپنے کھیل کے انداز کو بدلنا ہوگا‘۔

کرسچئین بلنک کا کہنا تھا کہ 'پاکستان ہاکی کے دلدادہ لوگوں کا دیس ہے یہاں واپس آکر ایسے لگ رہا ہے جیسے گھر لوٹ آیا ہوں‘۔ بلنک نے پاکستانی مہمان نوازی کو سراہا اور کہا کہ اب یہاں بین لاقوامی ہاکی کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں رہ گئی۔

سابق پاکستانی اولمپیئن ایاز محمود نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان میں ہاکی کی واپسی کی جانب ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستانی اچھے میزبان ہیں اور یہ کھیل کے لیے پر امن ملک ہے۔‘‘

ایاز محمود کے مطابق ہاکی میں پاکستان میں نے سب سے پہلے ورلڈ کپ اور چیمپیئنز ٹرافی عطیہ کی تھی اور ’آج ہم نے ہال آف فیم متعارف کراکے دنیائے ہاکی کو نئے ٹرینڈ دینے کی اپنی روایت برقرار رکھی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ الیون کے خلاف کھیلنے والی پاکستانی ہاکی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی اور اس کے شاندار کھیل نے ثابت کر دیا کہ پاکستان ہاکی میں فائٹ بیک کرنے صلاحیت بھی موجود ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستان ورلڈ کپ میں براہ راست کوالیفائی نہ کرسکا

مزید پڑھیے: پاکستان ہاکی میں آپریشن کلین اپ، کوچ، مینجر اور چیف سلیکٹر برطرف

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔