1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز پر دھاوا، طالبان شہر میں داخل ہونے میں کامیاب

عابد حسین28 ستمبر 2015

طالبان عسکریت پسندوں نے آج علی الصبح حملہ کر کے قندوز شہر کی سکیورٹی فورسز کو حیران و پریشان کرتے ہوئے انہیں دفاع پر مجبور کر دیا۔ طالبان جنگجُو قندوز شہر پر قبضے کی کوشش میں چار مختلف سمتوں سے شہر میں داخل ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GehR
تصویر: imago/Xinhua

عینی شاہدین کے مطابق طالبان عسکریت پسند پیر کے روز اپنے بڑے حملے کے بعد حکومتی فورسز کے چیک پوائنٹس اور پوسٹوں پر قبضہ کرتے ہوئے شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ قندوز کے ایک نواحی علاقے کے صحافی نے خبررساں ادارے ایجنسی فرانس پریس کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ وہ ہر طرف طالبان کو گشت کرتے دیکھ رہا ہے۔ قندوز کے قبائلی جرگے کے ایک سینیئر لیڈر نے کہا ہے کہ طالبان نے قندوز کے ایک انتظامی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اُس کی فوج طالبان کو روکنے کی کوشش میں ہے۔ اِس دوران طالبان کا کہنا ہے کہ وہ گورنر ہاؤس پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔ حکومتی فورسز کو ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے، جو فضا سے طالبان کو راکٹوں سے نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ کابل حکومت اور قندوز صوبے کی انتظامیہ نے اِس امر کا اعتراف کیا ہے کہ طالبان نے یہ حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا۔ مقامی رپورٹوں کے مطابق طالبان جنگجُوؤں نے ابتدائی ہلے ہی میں کئی سکیورٹی چیک پوسٹوں پر قبضہ جما کر شہر کے اندرونی حصے کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔

قندوز شہر کی پولیس کے سربراہ کے ترجمان سید سرور حسینی کے مطابق قندوز شہر کے نواحی علاقوں خان آباد، چار درہ اور امام صاحب میں شدید جھڑپیں جاری ہیں اور انہی علاقوں سے قندوز میں داخلے کے بنیادی مرکزی راستے گزرتے ہیں۔ حسینی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی سکیورٹی فورسز کے پاس افرادی قوت اور ہتھیار وافر مقدار میں موجود ہیں اور حملہ آوروں نے ابتدائی پیشقدمی ضرور کی ہے لیکن اُن کی سپلائی لائن نہ ہونے کا فائدہ مقامی سکیورٹی فورسز کو حاصل ہو گا اور انجام کار انہیں بھگا دیا جائے گا۔ شہر کے قلب میں رہنے والے بھی بارود کی گھن گرج کی زوردار آوازیں سن رہے ہیں۔

طالبان نے قندوز شہر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان نے شہر کے دو سو بستروں والے ایک بڑے ہسپتال پر قبضے کے علاوہ حکومتی دفاتر کی عمارات پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا۔ طالبان نے قندوز شہر کے رہائشیوں کو تلقین کی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلنے سے ہر ممکن طریقے سے گریز کریں۔ مبصرین کے مطابق طالبان کے حملے نے افغان سکیورٹی فورسز کی مضبوطی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اور یہ شگاف جلد بھرنے والا نہیں ہے۔

Afghanistan Taliban Offensive bei Kundus
قندوز پر قبضے کے لیے اس سال طالبان کی یہ تیسری کوشش ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

افغان حکام کے مطابق طالبان کے سینکڑوں مسلح عسکریت پسندوں نے اسٹریٹیجک شہر قندوز پر بعض چیک پوسٹوں کو روندتے ہوئے پیشقدمی کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترجمان سید سرور حسینی کے مطابق طالبان جنگجُوؤں نے شہر پر حملہ آج پیر کی علی الصبح مقامی وقت کے مطابق تین بجے شروع کیا اور انہوں نے چار مختلف سمتوں سے شہر پر چڑھائی کی۔ ترجمان کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے آغاز میں کئی عسکریت پسند ہلاک بھی کر دیے گئے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کی تربیت یافتہ افغان فوج اور پولیس طالبان کے اس حملے میں بغیر کسی غیر ملکی امداد کے جنگ کر رہی ہے۔ قندوز شہر افغانستان کی چار مختلف سمتوں کو آپس میں ملاتا ہے۔ اِس شہر سے مزار شریف، کابل اور تاجک سرحد پر دریائے پنج کے کنارے واقع خاصی اہمیت کے حامل شہر شیر خان بندر کی جانب شاہراہیں جاتی ہیں۔ قندوز پر قبضے کے لیے اس سال طالبان کی یہ تیسری کوشش ہے۔