1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو روزہ لڑائی کے بعد قندوز کے ضلع پر افغان طالبان کا قبضہ

مقبول ملک21 جون 2015

افغانستان میں حکومتی اہلکاروں نے تصدیق کر دی ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے دو روز تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد شمالی صوبے قندوز کے چہار درہ نامی ضلعے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FkMg
قندوز میں افغان دستوں کی طالبان کے ساتھ لڑائیتصویر: picture-alliance/epa/J. Karger

کابل سے اتوار اکیس جون کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوبی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ طالبان شدت پسند آج اتوار کو چہار درہ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ چہار درہ میں عسکریت پسندوں کی مقامی سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی جمعے کے روز شروع ہوئی تھی۔

اسی دوران قندوز میں صوبائی پولیس کے سربراہ کے ترجمان سید سرور حسینی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ چہار درہ نامی ضلعے کو طالبان کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے اضافی دستوں کو اس علاقے کی طرف سے روانہ کرنے کے بعد وہاں ایک بڑا سکیورٹی آپریشن شروع کر دیا گی‍ا ہے۔

قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ یوسف ایوبی کے مطابق اس ضلع کے طالبان کے کنٹرول میں آ جانے کے بعد وہاں سے مقامی باشندوں نے محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہونا شروع کر دیا ہے۔

دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ای میل بیان میں چہار درہ پر حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس لڑائی کے دوران مقامی سکیورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

اس بارے میں ایسوسی ایٹڈ پریس نے مزید لکھا ہے کہ گزشتہ برس کے آخر میں جب سے نیٹو کے بین الاقوامی جنگی دستے افغانستان سے رخصت ہوئے ہیں، وہاں طالبان کے حملوں میں کافی تیزی آ چکی ہے اور افغان فوج اور پولیس کو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں پہنچنے والے جانی نقصان میں بھی واضح اضافہ ہو چکا ہے۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق قندوز پولیس کے سربراہ صبور نصرتی نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ چہار درہ پر قبضے کے لیے ہونے والی لڑائی میں دو دنوں کے دوران تین سکیورٹی اہلکار اور کم از کم 17 طالبان حملہ آور مارے گئے۔ انہوں نے بھی کہا کہ اس ضلع میں افغان دستوں کی طرف سے بڑا جوابی آپریشن شروع ہو چکا ہے۔

Karte Afghanistan Badakhshan mudslide Englisch
بدخشاں کے ضلع یمگان پر طالبان نے چھ جون کو قبضہ کیا تھا

افغان فورسز بدخشاں کے ضلع پر دوبارہ قابض

کابل ہی سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں آج اتوار کے روز یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی افغان صوبے بدخشاں کے جس یمگان نامی ضلعے پر قریب تین ہفتے قبل طالبان باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا، اسے اب ملکی سکیورٹی دستوں نے دوبارہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

یمگان پر عسکریت پسندوں نے خونریز لڑائی کے بعد چھ جون کو قبضہ کر لیا تھا اور تب سے سکیورٹی فورسز وہاں شدت پسندوں کو شکست دینے کی کوشش کر رہی تھیں۔ یمگان کم آبادی والا ایک پہاڑی ضلع ہے، جو صوبے بدخشاں کے دیگر اضلاع کی طرح کئی بار طالبان کے بڑے حملوں کا نشانہ بن چکا ہے۔

بدخشاں میں صوبائی پولیس کے سربراہ جنرل بابا جان نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’یمگان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ہی سکیورٹی دستے وہاں شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں مصروف تھے۔ لیکن شہری آبادی کو پہنچنے والے ممکنہ جانی نقصان کے پیش نظر افغان فورسز اپنی کارروائیاں میں احتیاط سے کام لے رہی تھیں۔ اب لیکن یمگان دوبارہ سرکاری دستوں کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔‘‘

جنرل بابا جان کے بقول اتوار کی صبح یمگان پر سکیورٹی دستوں کے دوبارہ قبضے تک وہاں طالبان کے ساتھ ہونے والی لڑائی میں سو سے زائد باغی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید